ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مقام ربذہ میں پہنچے تو نماز کے لیے تکبیر کہی جا چکی تھی، تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک غلام لوگوں کی امامت کر رہا ہے، اس سے کہا گیا: یہ ابوذر رضی اللہ عنہ ہیں، یہ سن کر وہ پیچھے ہٹنے لگا تو ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرے خلیل (جگری دوست) محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ وصیت کی کہ امام گرچہ اعضاء کٹا حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو میں اس کی بات سنوں اور مانوں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر حال میں مسلمانوں کی جماعت سے اتفاق کا خیال رکھنا ضروری ہے اور اگر کسی مستحب یا مسنون امر کی وجہ سے اتفاق ختم ہو جانے کا اندیشہ ہو تو جب تک یہ اندیشہ باقی رہے، اس امر مستحب یا مسنون سے باز رہ سکتے ہیں، لیکن جہاں تک ہو سکے حکمت عملی سے لوگوں کو سمجھا دینا چاہئے کہ یہ فعل مستحب اور سنت رسول ہے، اور اس کے لئے فتنہ و فساد کرنا صریح غیر ایمانی بات ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2862
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1) مسلمان حاکم کی اطاعت ضروری ہے۔
(2) اسلامی حکومت میں عہدہ اہلیت وقابلیت کی بنیاد پر دیا جاتا ہے رنگ ونسل یا ظاہری حسن جمال کی بنیاد پر نہیں۔
(3) حکمرانوں کا فرض ہے کہ اسلامی سلطنت کا نظم ونسق احکام شریعت کے مطابق چلائیں ورنہ خلاف شریعت حکم تسلیم کرنے سے انکار کیا جاسکتا ہے۔ اور اسے بغاوت قرار نہیں دیا جائے گا۔
(4) عالم کا احترام کرنا چاہیے۔
(5) عالم کے احترام میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اس کی موجودگی میں کم درجے کا عالم نماز نہ پڑھائے۔
(6) عالم کی اجازت سے کم درجے کا شخص بھی نماز پڑھا سکتا ہے۔
(7) حاکم اپنے عہدے کی بناء پر نماز کا امام بننے کا حق رکھتا ہے۔
(8) مسلمانوں میں اجتماعی ڈسپلن قائم رکھنا بہت ضروری ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2862
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4755
حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) نے تلقین فرمائی کہ میں سنوں اور اطاعت کروں خواہ امیر اعضاء کٹا غلام ہو۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4755]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: مُجَدَّعَ الأَطرَاف: جس کے اعضاء کاٹ دئیے گئے ہوں، مقصود ہے ایک حقیر اور بدصورت غلام بھی اگر حاکم ہو اور صحیح کام کا حکم دے تو اس کی اطاعت بھی واجب ہے۔