الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3074
3074. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے سامان پر ایک شخص تعینات تھا جسے کرکره کہاجاتا تھا۔ جب وہ مرگیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”وہ تو جہنم میں گیا۔“ جب صحابہ ؓنے اس کا سامان وغیرہ دیکھنا شروع کیا تو اس میں ایک کوٹ ملا جسے خیانت کرکے اس نے چھپا لیا تھا۔ ابو عبداللہ(امام بخاری ؒ) کہتے ہیں کہ محمد بن سلام نے کرکرہ کو کاف کے فتحہ (زبر) سے بیان کیا ہے اور اسی طرح مضبوط ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3074]
حدیث حاشیہ:
1۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مال غنیمت میں سے چوری کرنے والے کا سامان واسباب جلادینا چاہیے جیسا کہ ابوداؤد ؒ کی ایک روایت میں ہے۔
(سنن أبي داود، الجھاد، حدیث: 2713)
لیکن امام بخاری ؒ کا موقف ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو ؒ نے اس سلسلے میں جو روایت رسول اللہ ﷺ سے نقل کی ہے اس میں سامان کو جلادینے کا ذکر نہیں ہے۔
اس بناپر صحیح تر یہی ہے کہ خیانت کرنے والے کا سامان جلانا جائز نہیں بلکہ اس روایت کے مطابق چوری کرنے والا خود آگ میں جلے گا۔
2۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال غنیمت میں معمولی سی چوری بھی حرام ہے جس کی سزا یقیناً جہنم ہے۔
یہ وہ جرم ہے کہ اگر کسی مجاہد سے بھی سرزد ہوتو اس کا عمل جہاد باطل ہوجاتاہے۔
بہرحال خیانت تھوڑی ہو یا زیادہ جرم میں سب برابر ہیں۔
قیامت کے دن بھرے مجمع میں اس طرح کے خیانت پیشہ لوگوں کو برسرعام ذلیل وخوار کیاجائے گا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3074