(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي الزناد ، عن المرقع بن عبد الله بن صيفي ، عن حنظلة الكاتب ، قال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فمررنا على امراة مقتولة قد اجتمع عليها الناس فافرجوا له، فقال:" ما كانت هذه تقاتل فيمن يقاتل"، ثم قال لرجل:" انطلق إلى خالد بن الوليد، فقل له: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرك، يقول: لا تقتلن ذرية، ولا عسيفا". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْمُرَقَّعِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الْكَاتِبِ ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَرْنَا عَلَى امْرَأَةٍ مَقْتُولَةٍ قَدِ اجْتَمَعَ عَلَيْهَا النَّاسُ فَأَفْرَجُوا لَهُ، فَقَالَ:" مَا كَانَتْ هَذِهِ تُقَاتِلُ فِيمَنْ يُقَاتِلُ"، ثُمَّ قَالَ لِرَجُلٍ:" انْطَلِقْ إِلَى خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، فَقُلْ لَهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ، يَقُولُ: لَا تَقْتُلَنَّ ذُرِّيَّةً، وَلَا عَسِيفًا".
حنظلہ الکاتب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ (جنگ) میں شریک تھے، ہمارا گزر ایک مقتول عورت کے پاس سے ہوا، وہاں لوگ اکٹھے ہو گئے تھے، (آپ کو دیکھ کر) لوگوں نے آپ کے لیے جگہ خالی کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو لڑنے والوں میں نہ تھی“(پھر اسے کیوں مار ڈالا گیا) اس کے بعد ایک شخص سے کہا: خالد بن ولید کے پاس جاؤ، اور ان سے کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دے رہے ہیں کہ عورتوں، بچوں، مزدوروں اور خادموں کو ہرگز قتل نہ کرنا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3449، ومصباح الزجاجة: 1008)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد 121 (2669)، مسند احمد (4/178) (حسن صحیح)»
اس سند سے رباح بن ربیع سے بھی اسی طرح مروی ہے، ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں: سفیان ثوری اس میں غلطی کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی سفیان نے ابوالزناد سے اور انہوں نے مرقع بن عبداللہ سے اور مرقع نے حنظلہ سے روایت کی ہے، جب کہ اس کی دوسری سند میں مغیرہ بن شعبہ سے اور مرقع نے اپنے دادا رباح بن الربیع سے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 121 (2669)، (تحفة الأشراف: 3600)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/488، 4/178، 346) (حسن صحیح)»