سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
6. بَابُ : ثَوَابِ الطُّهُورِ
6. باب: وضو (طہارت) کا ثواب۔
Chapter: The reward of purification
حدیث نمبر: 284
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى النيسابوري ، حدثنا ابو الوليد هشام بن عبد الملك ، حدثنا حماد ، عن عاصم ، عن زر بن حبيش ، ان عبد الله بن مسعود ، قال: قيل يا رسول الله كيف تعرف من لم تر من امتك؟ قال:" غر محجلون بلق من آثار الطهور".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ تَرَ مِنْ أُمَّتِكَ؟ قَالَ:" غُرٌّ مُحَجَّلُونَ بُلْقٌ مِنْ آثَارِ الطُّهُورِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو قیامت کے دن کیسے پہچانیں گے جن کو آپ نے دیکھا نہیں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو کے اثر کی وجہ سے ان کی پیشانی، ہاتھ اور پاؤں سفید اور روشن ہوں گے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث اس بات کی صریح علامت ہے کہ صحابہ کرام رسول اکرم ﷺ کو ہر وقت، ہر جگہ حاضر و ناظر نہیں سمجھتے تھے، اور خود رسول اللہ کا بھی یہ عقیدہ نہ تھا، ورنہ صحابہ یہ سوال کیوں کرتے اور آپ جواب یہ کیوں دیتے؟

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9225، ومصباح الزجاجة: 117)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/403، 451، 453) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

'Abdullah bin Mas'ud said: "It was said: 'O Messenger of Allah, how will you recognize those whom you have not seen of your Ummah?' He said: 'From the blazes of their foreheads and feet, like horses with black and white traces (which make them distinct from others) which are the traces of ablution.'" (Hasan) Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجه284عبد الله بن مسعودغر محجلون بلق من آثار الطهور

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 284 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث284  
اردو حاشہ: (1) (غُرٌّ) (اَغَرُّ)
 كی جمع ہے جس سے مراد وہ جانور (گھوڑا وغیرہ)
ہوتا ہے جس کی پیشانی سفید ہو اور (مُحَجَّل)
وہ جانور ہوتا ہے جس کی ٹانگیں سفید ہوں (بُلُق)
اَبْلَق كی جمع ہے یعنی وہ گھوڑا جو کچھ سیاہ اور کچھ سفید ہو۔
اس قسم کا گھوڑا سیاہ گھوڑوں میں ممتاز ہوتا ہے اور دور سے پہچانا جاتا ہے۔

(2)
اس سے امت محمدیہ کا شرف  ظاہر ہوتا ہے کیونکہ وضو کے اثر سے اعضائے وضو کا نورانی ہونا اس امت كا خاص امتياز ہے۔

(3)
اعضاء کا نورانی ہونا، وضو کا اثر فرمایا گیا ہے۔
گویا بےنمازی مسلمان اس امتیازی شرف سے محروم ہوں گے اور وہ غیر مسلموں سے ممتاز نہیں ہوسکیں گے۔
اس سے بڑھ کر بدنصیبی کیا ہو سکتی ہے کہ نبی ﷺ امتی ہونے کا دعوی رکھنے والے کسی شخص کو پہنچاننے ہی سے انکار کردیں؟
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 284   

حدیث نمبر: 284M
Save to word اعراب
(مرفوع) قال ابو الحسن القطان: حدثنا ابو حاتم ، حدثنا ابو الوليد ، فذكر مثله.
(مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الْقَطَّانُ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی ایسی ہی حدیث مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.