عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ وضو کرتا اور اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے ہاتھوں سے جھڑ جاتے ہیں، جب وہ اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے چہرے سے جھڑ جاتے ہیں، اور جب اپنے بازو دھوتا ہے اور سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے گناہ بازوؤں اور سر سے جھڑ جاتے ہیں، اور جب وہ اپنے پاؤں دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے پاؤں سے جھڑ جاتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10763)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 52 (832)، سنن النسائی/الطہارة 108 (147)، مسند احمد (4/112، 113، 114) (صحیح)»
It was narrated that 'Amr bin 'Abasah said:
"The Messenger of Allah said: 'When a person performs ablution and washes his hands, his sins exit through his hands. When he washes his face, his sins exit through his face. When he washes his forearms and wipes his head, his sins exit though his forearms and head. When he washes his feet, his sins exit through his feet.'"
العبد إذا توضأ فغسل يديه خرت خطاياه من يديه إذا غسل وجهه خرت خطاياه من وجهه إذا غسل ذراعيه ومسح برأسه خرت خطاياه من ذراعيه ورأسه إذا غسل رجليه خرت خطاياه من رجليه
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث283
اردو حاشہ: (1) گرجانےسے مراد گناہوں کی معافی ہے۔ جس طرح پانی کے ساتھ ظاہری میل کچیل دور ہوجاتا ہے اسی طرح وضو کے ساتھ باطنی میل کچیل (گناہوں) سے صفائی ہوجاتی ہے۔
(2) ہاتھوں کے گناہوں سے مراد وہ غلطیاں اور کوتاہیاں ہیں جن کا تعلق ہاتھوں سے ہے۔ اسی طرح چہرے کے گناہوں سے مراد نامناسب الفاظ کی ادائیگی یا ایسی بات سننا جس کا سننا درست نہیں یا ایسی چیز کی طرف دیکھنا جسے دیکھنا جائز نہیں اور اس طرح کے دیگر اعمال ہیں۔ اگر وہ معمولی کوتاہی ہے تو صغیرہ گناہ ہے جو وضو سے معاف ہوجائے گا۔ اگر جان بوجھ کر اہتمام سے کیا ہوا عمل ہے تو کبیرہ گناہ ہے جس کے لیے توبہ کی ضرورت ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 283