خارجہ بن زید کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو اپنے والد سے اس شخص کے بارے میں سوال کرتے دیکھا، جو جہاد کرنے جائے اور وہاں خرید و فروخت کرے اور تجارت کرے، تو میرے والد نے اسے جواب دیا: ہم جنگ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے آپ ہمیں خرید و فروخت کرتے دیکھتے لیکن منع نہ فرماتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: پس معلوم ہوا کہ جہاد کے سفر میں خرید و فروخت اور تجارتی لین دین منع نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3713، ومصباح الزجاجة: 997)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/440) (ضعیف جدا) (علی بن عروہ البارقی متروک اور سنید بن داود ضعیف را وی ہے)۔»
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا علي بن عروة: متروك انوار الصحيفه، صفحه نمبر 481