سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
22. بَابُ : لُبْسِ الْعَمَائِمِ فِي الْحَرْبِ
22. باب: جنگ میں عمامہ (پگڑی) پہننے کا بیان۔
Chapter: Wearing turbans during war
حدیث نمبر: 2822
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي الزبير ، عن جابر " ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل مكة، وعليه عمامة سوداء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں اس حال میں داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر کالی پگڑی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 84 (1358)، سنن ابی داود/اللباس 24 (4076)، سنن الترمذی/اللباس 11 (1735)، سنن النسائی/الحج 107 (2872)، والزینة من المجتبیٰ 55 (5346، 5347)، (تحفة الأشراف: 2689)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/363، 387) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم3309جابر بن عبد اللهدخل يوم فتح مكة وعليه عمامة سوداء بغير إحرام
   صحيح مسلم3310جابر بن عبد اللهدخل يوم فتح مكة وعليه عمامة سوداء
   جامع الترمذي1735جابر بن عبد اللهعليه عمامة سوداء
   سنن أبي داود4076جابر بن عبد اللهدخل عام الفتح مكة وعليه عمامة سوداء
   سنن ابن ماجه2822جابر بن عبد اللهدخل مكة وعليه عمامة سوداء
   سنن ابن ماجه3585جابر بن عبد اللهدخل مكة وعليه عمامة سوداء
   المعجم الصغير للطبراني584جابر بن عبد اللهدخل يوم فتح مكة وعليه عمامة سوداء
   المعجم الصغير للطبراني603جابر بن عبد اللهدخل مكة يوم الفتح وعلى رأسه عمامة سوداء
   سنن النسائى الصغرى2872جابر بن عبد اللهدخل يوم فتح مكة وعليه عمامة سوداء بغير إحرام
   سنن النسائى الصغرى5346جابر بن عبد اللهدخل يوم فتح مكة وعليه عمامة سوداء بغير إحرام
   سنن النسائى الصغرى5347جابر بن عبد اللهدخل النبي يوم الفتح وعليه عمامة سوداء

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2822 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2822  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پگڑی باندھنا مسنون ہے۔

(2)
سیاہ پگڑی پہننا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2822   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2872  
´مکہ میں بغیر احرام باندھے داخل ہونے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے، آپ کے سر پر کالی پگڑی تھی، اور آپ بغیر احرام کے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2872]
اردو حاشہ:
احرام کے بغیر احناف اسے رسول اللہﷺ کے لیے خصوصی اجازت سمجھتے ہیں مگر اس کی کوئی دلیل نہیں۔ احادیث میں قتل کے سلسلے میں تو خصوصی اجازت کا ذکر ہے مگر احرام کے سلسلے میں نہیں۔ (باقی تفصیلات کے لیے دیکھیے روایت نمبر: 2870)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2872   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5346  
´کالے رنگ کی پگڑی باندھنے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں احرام کے بغیر داخل ہوئے اور آپ کالی پگڑی باندھے ہوئے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5346]
اردو حاشہ:
احرام کے بغیر کیونکہ احرام میں سر ڈھانپنا منع ہے۔ معلوم ہوا اگر کوئی شخص حج یا عمرے کا ارادہ رکھتا ہو، کسی اور کام سے مکہ مکرمہ جانا چاہتا ہو اور وہ میقات سے باہر رہتا ہو تو اسے میقات سے گزرتے وقت احرام باندھنا ضروری نہیں۔ احناف نے یہاں سختی برتی ہے کہ جو بھی شخص مکہ مکرمہ جانا چاہتا ہو اور وہ میقات سے باہر رہتا ہو تو میقات سے گزرتے وقت اس کے لیے احرام باندھنا ضروری ہے۔ حج یا عمرے کا ارادہ ہو یا نہ۔ اس حدیث کو وہ آپ کا خاصہ بناتے ہیں مگر یہ بات کمزور ہے۔ اور صریح احادیث کے خلاف ہے کیونکہ صحیح احادیث میں یہ صراحت ہے کہ میقات اس شخص کے لیے ہیں جو حج یا عمرے کا ارادہ رکھتا ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے حج و عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لیے مختلف اطراف سے مکہ معظمہ آنے والے مختلف لوگوں کے لیے میقات (احرام باندھنے کی جگہیں) مقرر فرمائیں تو ارشاد فرمایا: [فَهُنَّ لهنَّ ولِمَن أتى عليهنَّ، مِن غيرِ أهْلِهِنَّ مِمَّنْ كانَ يُرِيدُ الحَجَّ والعُمْرَةَ ] يہ میقات ان علاقوں کے باسیوں کے لیے ہیں، نیز ان لوگوں کے لیے بھی جو کسی دوسری جگہ سے آتے ہیں، ان علاقوں کے باسی نہیں۔ (یہ میقات) ہر اس شخص کے لیے جو حج و عمرے کا ارادہ کرتا ہے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب مهل أهل الشام، حديث:1526، وصحيح مسلم، الحج، باب مواقيت الحج، حديث: 1181) معلوم ہوا اگر کوئی شخص حج و عمرہ نہ کرنا چاہے تو اس کے لیے یہ میقات بھی نہیں اور نہ اس کے لیے یہاں گزرتے ہوئے احرام باندھنا ضروری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5346   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1735  
´سیاہ عمامہ (کالی پگڑی) کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں اس حال میں داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر سیاہ عمامہ تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1735]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے کالی پگڑی پہننے کا جواز ثابت ہوتاہے،
مکمل کالا لباس نہ پہننا بہتر ہے،
کیوں کہ یہ ایک مخصوص جماعت کا ماتمی لباس ہے،
اس لیے اس کی مشابہت سے بچنا اور اجتناب کرنا ضروری ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1735   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.