(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن ابي العميس ، عن عبد الله بن عبد الله بن جبر بن عتيك ، عن ابيه ، عن جده ، انه مرض فاتاه النبي صلى الله عليه وسلم يعوده، فقال قائل من اهله: إن كنا لنرجو ان تكون وفاته قتل شهادة في سبيل الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شهداء امتي إذا لقليل، القتل في سبيل الله شهادة، والمطعون شهادة، والمراة تموت بجمع شهادة يعني الحامل، والغرق، والحرق، والمجنوب يعني ذات الجنب شهادة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِي الْعُمَيْسِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرِ بْنِ عَتِيكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ مَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَالَ قَائِلٌ مِنْ أَهْلِهِ: إِنْ كُنَّا لَنَرْجُو أَنْ تَكُونَ وَفَاتُهُ قَتْلَ شَهَادَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ، الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهَادَةٌ، وَالْمَطْعُونُ شَهَادَةٌ، وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهَادَةٌ يَعْنِي الْحَامِلَ، وَالْغَرِقُ، وَالْحَرِقُ، وَالْمَجْنُوبُ يَعْنِي ذَاتَ الْجَنْبِ شَهَادَةٌ".
جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ بیمار ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پرسی (عیادت) کے لیے تشریف لائے، ان کے اہل خانہ میں سے کسی نے کہا: ہمیں تو یہ امید تھی کہ وہ اللہ کے راستے میں شہادت کی موت مریں گے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب تو میری امت کے شہداء کی تعداد بہت کم ہے! (نہیں ایسی بات نہیں بلکہ) اللہ کے راستے میں قتل ہونا شہادت ہے، مرض طاعون میں مر جانا شہادت ہے، عورت کا زچگی (جننے کی حالت) میں مر جانا شہادت ہے، ڈوب کر یا جل کر مر جانا شہادت ہے، نیز پسلی کے ورم میں مر جانا شہادت ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ ان سب کو شہیدوں کا ثواب اور درجہ ملے گا گرچہ ان کے احکام شہید کے سے نہیں ہیں، اس لئے ان کو غسل دیا جائے گا، ان کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اس پر بھی بڑا شہید وہی ہے جو اللہ کی راہ یعنی جہاد میں مارا جائے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 15 (3111)، سنن النسائی/الجنائز 14 (1847)، الجہاد 39 (3196)، (تحفة الأشراف: 3173)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 12 (36)، مسند احمد (5/446) (صحیح)»