سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters on Shares of Inheritance
14. بَابٌ في ادِّعَاءِ الْوَلَدِ
14. باب: بچے کا دعویٰ کرنا اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Claiming a child
حدیث نمبر: 2745
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا يحيى بن اليمان ، عن المثنى بن الصباح ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من عاهر امة او حرة فولده ولد زنا، لا يرث ولا يورث".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ ، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ ، عَنِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ عَاهَرَ أَمَةً أَوْ حُرَّةً فَوَلَدُهُ وَلَدُ زِنًا، لَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کسی لونڈی یا آزاد عورت سے زنا کیا، پھر اس سے بچہ پیدا ہوا تو وہ ولدالزنا ہے، نہ وہ مرد اس بچے کا وارث ہو گا، نہ وہ بچہ اس مرد کا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8778)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الفرائض 21 (2113) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں مثنی بن الصباح ضعیف راوی ہیں، لیکن شاہد سے تقو یت پاکر یہ حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   جامع الترمذي2113عبد الله بن عمروأيما رجل عاهر بحرة أو أمة فالولد ولد زنا لا يرث ولا يورث
   سنن ابن ماجه2745عبد الله بن عمرومن عاهر أمة أو حرة فولده ولد زنا لا يرث ولا يورث

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2745 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2745  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  ترکہ وغیرہ کے مسائل میں شرعی طور پر اسی نسب کا اعتبار ہے جس کی بنیاد نکاح کے شرعی تعلق پر ہو۔
زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ اگرچہ حقیقت میں زانی کا بیٹا ہے لیکن اس کا یہ رشتہ قانونی طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا، نہ اس کے مرنے کی صورت میں یہ شخص اس کا وارث بن سکتا ہے۔

(2)
ماں کا رشتہ ثابت ہونے میں تعلق کے جائز یا ناجائز ہونے سے فرق نہیں پڑتا، اس لیے ناجائز بچہ اور اس کی ماں کے درمیان وراثت کا تعلق قائم ہوتا ہے۔
اسی طرح ننھیالی رشتے داروں سے بھی اس کا وراثت کا تعلق قائم رہتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2745   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2113  
´ولد الزنا کی میراث باطل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی آزاد عورت یا کسی لونڈی کے ساتھ زنا کرے تو (اس سے پیدا ہونے والا) لڑکا ولد الزنا ہو گا، نہ وہ (اس زانی کا) وارث ہو گا۔ نہ زانی (اس کا) وارث ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2113]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبداللہ بن لھیعہ ضعیف راوی ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2113   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.