سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters on Shares of Inheritance
7. بَابُ : مِيرَاثِ الْوَلاَءِ
7. باب: ولاء یعنی غلام آزاد کرنے پر حاصل ہونے والے حق وراثت کا بیان۔
Chapter: Inheritance of Wala’
حدیث نمبر: 2733
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الرحمن بن الاصبهاني ، عن مجاهد بن وردان ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، ان مولى للنبي صلى الله عليه وسلم وقع من نخلة فمات وترك مالا ولم يترك ولدا ولا حميما، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اعطوا ميراثه رجلا من اهل قريته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ وَرْدَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ مَوْلًى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَعَ مِنْ نَخْلَةٍ فَمَاتَ وَتَرَكَ مَالًا وَلَمْ يَتْرُكْ وَلَدًا وَلَا حَمِيمًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطُوا مِيرَاثَهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ قَرْيَتِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک غلام کھجور کے درخت پر سے گر کر مر گیا، اور کچھ مال چھوڑ گیا، اس نے کوئی اولاد یا رشتہ دار نہیں چھوڑا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی میراث اس کے گاؤں میں سے کسی کو دے دو ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یہ میراث رسول اکرم ﷺ کی تھی مگر انبیاء کسی کے وارث نہیں ہوتے اور نہ ان کا کوئی وارث ہوتا ہے اس لیے آپ نے میراث نہیں لی، بیت المال میں ایسی میراث رکھنے کا امام کو اختیار ہے، آپ نے یہی مناسب سمجھا کہ اس کی بستی والے اس کے مال سے فائدہ اٹھائیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الفرائض 8 (2902)، سنن الترمذی/الفرائض 13 (2105)، (تحفة الأشراف: 16381)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/137، 174، 181) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   جامع الترمذي2105عائشة بنت عبد اللهانظروا هل له من وارث قالوا لا قال فادفعوه إلى بعض أهل القرية
   سنن أبي داود2902عائشة بنت عبد اللهأعطوا ميراثه رجلا من أهل قريته
   سنن ابن ماجه2733عائشة بنت عبد اللهأعطوا ميراثه رجلا من أهل قريته

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2733 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2733  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس شخص کی وراثت کے حق دار اصل میں رسول اللہﷺ خود تھے لیکن آپ نے مال لینا پسند نہ فرمایا اور بطور صدقہ اس کی بستی کے کسی مستحق کو دے دینے کا حکم دے دیا۔ 2۔
جس کا کوئی وارث نہ ہو، اس کا مال بیت المال میں جمع کردیا جاتا ہے جو تمام مسلمانوں کے فائدے کے کاموں میں استعمال ہوجاتا ہے۔

(3)
بیت المال کا انتظام نہ ہونے کی صورت میں لا وارث کا ترکہ اس کی بستی والوں کو دیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2733   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2902  
´ذوی الارحام کی میراث کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک غلام مر گیا، کچھ مال چھوڑ گیا اور کوئی وارث نہ چھوڑ ا، نہ کوئی اولاد، اور نہ کوئی عزیز، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ترکہ اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان کی روایت سب سے زیادہ کامل ہے، مسدد کی روایت میں ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہاں کوئی اس کا ہم وطن ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ترکہ اس کو دے دو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2902]
فوائد ومسائل:
چونکہ غلام کا مال بیت المال میں جانا تھا اور بیت المال میں سے مسلمان رعیت کی مصالح میں خرچ کیا جاتا ہے، اس لیے نبی ﷺ نےاس کی بستی والوں میں سے کسی کو دے دینے کافرمایا۔
کیونکہ اہل بستی کا آپس میں ایک طرح تعلق ہوتا ہی ہے۔
مگر نئی روشنی اور مادی ترقی کی چکا چوند نے بڑے شہروں میں بالخصوص یہ تعلقات معدوم کر دیے ہیں۔
العیاذ باللہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2902   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.