سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
The Chapters on Blood Money
36. بَابُ : الْحَامِلِ يَجِبُ عَلَيْهَا الْقَوَدُ
36. باب: حاملہ عورت پر قصاص واجب ہو تو اس کا قصاص کب ہو گا؟
Chapter: A Pregnant Woman Deserving Retaliation
حدیث نمبر: 2694
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو صالح ، عن ابن لهيعة ، عن ابن انعم ، عن عبادة بن نسي ، عن عبد الرحمن بن غنم ، حدثنا معاذ بن جبل ، وابو عبيدة بن الجراح ، وعبادة بن الصامت ، وشداد بن اوس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" المراة إذا قتلت عمدا لا تقتل حتى تضع ما في بطنها إن كانت حاملا، وحتى تكفل ولدها، وإن زنت لم ترجم حتى تضع ما في بطنها وحتى تكفل ولدها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ أَنْعُمَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ ، وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، وَشَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمَرْأَةُ إِذَا قَتَلَتْ عَمْدًا لَا تُقْتَلُ حَتَّى تَضَعَ مَا فِي بَطْنِهَا إِنْ كَانَتْ حَامِلًا، وَحَتَّى تُكَفِّلَ وَلَدَهَا، وَإِنْ زَنَتْ لَمْ تُرْجَمْ حَتَّى تَضَعَ مَا فِي بَطْنِهَا وَحَتَّى تُكَفِّلَ وَلَدَهَا".
معاذ بن جبل، عبیدہ بن جراح، عبادہ بن صامت اور شداد بن اوس رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت جب جان بوجھ کر قتل کا ارتکاب کرے اور وہ حاملہ ہو، تو اس وقت تک قتل نہیں کی جائے گی جب تک وہ بچہ کو جن نہ دے، اور کسی کو اس کا کفیل نہ بنا دے، اور اگر اس نے زنا کا ارتکاب کیا تو اس وقت تک رجم نہیں کی جائے گی جب تک وہ زچگی (بچہ کی ولادت) سے فارغ نہ ہو جائے، اور کسی کو اپنے بچے کا کفیل نہ بنا دے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی بچے کے پلنے کی صورت پیدا نہ ہو جائے مثلاً اور کوئی اس کا رشتہ دار بچے کی پرورش اپنے ذمہ لے لے، یا کوئی اور شخص یا بچہ اس لائق ہو جائے کہ آپ کھانے پینے لگے، اس کی وجہ یہ ہے کہ بچے کا کچھ قصور نہیں ہے، پھر اگر حاملہ عورت کو ماریں یا سنگسار کریں تو بچے کا مفت خون ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 4824، 5048، 5103، 11341، ومصباح الزجاجة: 953) (ضعیف) (عبد الرحمن بن انعم افریقی، اور عبد اللہ بن لہیعہ ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2225)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن أنعم و ابن لهيعة:ضعيفان
ابن لهيعة: ضعيف إذا حدث بعد اختلاطه و حسن الحديث إذا حدث قبل اختلاطه بشرط تصريح السماع لأنه كان مدلسًا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 475

   سنن ابن ماجه2694المرأة إذا قتلت عمدا لا تقتل حتى تضع ما في بطنها إن كانت حاملا وحتى تكفل ولدها إن زنت لم ترجم حتى تضع ما في بطنها وحتى تكفل ولدها

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2694 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2694  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
مذکورہ روایت اکثر محققین کے نزدیک ضعیف ہے، تاہم اس کی بابت صحیح مسلم کی روایت میں مروی ہے کہ حضرت غامدیہ رضی اللہ عنہا سے جب زنا کا جرم سرزد ہوگیا اورانہوں نے حاضر ہو کر اقرار کر لیا اور کہا کہ میں امید سے ہوں تو رسول اللہﷺ نے ولادت تک حد کو مؤخر فرمایا۔
ولادت کے بعد جب ایک انصاری صحابی نے بچے کی پرورش کی ذمے داری قبول کی تب غامدیہ رضی اللہ عنہا کو رجم کیا گیا۔ (صحیح مسلم، الحدود، باب من اعتراف علی نفسه بالزنیٰ، حدیث: 1695)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2694   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.