سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
21. بَابُ : مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ
21. باب: اپنے مال کی حفاظت میں قتل کیا جانے والا شہید ہے۔
Chapter: One Who Is Killed Defending His Property Is Martyr
حدیث نمبر: 2582
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو عامر ، حدثنا عبد العزيز بن المطلب ، عن عبد الله بن الحسن ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اريد ماله ظلما فقتل فهو شهيد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ ظُلْمًا فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے اس کا مال ناجائز طریقے سے لینے کا ارادہ کیا جائے، اور وہ اس کے بچانے میں قتل کر دیا جائے، تو وہ شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13657، ومصباح الزجاجة: 912)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/194، 324) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (عبدالعزیز بن المطلب صدوق ہیں، اس لئے یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد کی بناء پر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   صحيح مسلم360عبد الرحمن بن صخرلا تعطه مالك قال أرأيت إن قاتلني قال قاتله قال أرأيت إن قتلني قال فأنت شهيد قال أرأيت إن قتلته قال هو في النار
   سنن ابن ماجه2582عبد الرحمن بن صخرمن أريد ماله ظلما فقتل فهو شهيد
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2582 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2582  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ہرشخص کو حق حاصل ہےکہ اس کی جان اس کامال اس کی عزت محفوظ رہے لہٰذا حملہ آور کےخلاف دفاع کرنا اس کا حق ہے۔

(2)
مال کی حفاظت کے لیے حملہ آور کےخلاف لڑنا جائز ہے توعزت اورجان کی حفاظت کےلڑنا بالاولیٰ جائزہوگا۔

(3)
دفاع کرنےوالا شہید ہوجائے تو وہ شہید ہے تاہم اس کا درجہ ایمان کی حفاظت یا اسلامی سلطنت کی حفاظت کے لیے جہاد کرتے ہوئے شہید سے کم ہے۔
ایسے شخص کو باقاعدہ غسل اور کفن دے کردفن کیا جائے جب کہ معرکہ جہاد کےشہید کےلیےغسل اور کفن ضرورت نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2582   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 360  
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ بتائیے! اگر کوئی آدمی آکر میرا مال چھیننا چاہے (تو میں کیا کروں)؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اسے اپنا مال نہ دے۔ اس نے پوچھا: بتائیے! اگر وہ میرے ساتھ لڑائی کرے؟ فرمایا: تو اس سے لڑائی کر! اس نے پوچھا: فرمائیے! اگر وہ مجھے قتل کر دے؟ تو آپؐ نے فرمایا: تو شہید ہے۔ اس نے پوچھا: اگر میں اسے قتل کر دوں؟ فرمایا: وہ دوزخی ہو گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:360]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
اپنے مال ودولت کا تحفظ اور بچاؤ ایک اجر وثواب اور فضیلت کا کام ہے،
کیونکہ اگر ہر انسان ظلم کو گوارا کرنا شروع کر دے،
ظالم کا مقابلہ نہ کرے تو ظالم دلیر ہوں گے،
اور ان کی مال ودولت کی ہوس،
ان کو مزید ظلم وستم پر آمادہ کرے گی۔
لیکن اگر ظالموں کا مقابلہ ہوگا،
ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا،
تو ظلم وستم کا راستہ بند ہوگا۔
اس لیے شریعت اس کام کو اجر وثواب کا باعث قرار دیتی ہے،
تاکہ لوگوں کے اندر ظالموں کی راہ روکنے کی ہمت وجرأت پیدا ہو۔
بد قسمتی سے آج ہم نے اس حدیث پر عمل کرنا چھوڑ دیا؟ اس لیے دن بدن قتل وغارت اور دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
(2)
دوسروں پر ظلم وستم ڈھانا،
کسی کا مال چھیننا،
اس قدر گھناؤنا فعل ہے کہ ایسے شخص کا خون محترم نہیں رہتا،
اس کا ضرورت کی صورت میں خون بہانا جائز ہوگا،
اور اس فعل کا خاصہ جہنم کی سزا ہے،
اگر توبہ نہ کی یا معافی نہ ملی۔
اور اس کے ہاتھوں مظلوم مرنے والا آخرت کے اجر وثواب کی رو سے شہید ہوگا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 360   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.