سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
49. بَابُ : مَنْ قَالَ لاَ رِبَا إِلاَّ فِي النَّسِيئَةِ
49. باب: سود صرف ادھار میں ہے کے قائلین کی دلیل۔
Chapter: One Who Says That There Is No Usury Except In Credit
حدیث نمبر: 2258
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، انبانا حماد بن زيد ، عن سليمان بن علي الربعي ، عن ابي الجوزاء ، قال: سمعته يامر بالصرف يعني ابن عباس ويحدث ذلك عنه، ثم بلغني انه رجع عن ذلك فلقيته بمكة، فقلت: إنه بلغني انك رجعت، قال: نعم، إنما كان ذلك رايا مني، وهذا ابو سعيد يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم" انه نهى عن الصرف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَلِيٍّ الرِّبْعِيِّ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَأْمُرُ بِالصَّرْفِ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ وَيُحَدَّثُ ذَلِكَ عَنْهُ، ثُمَّ بَلَغَنِي أَنَّهُ رَجَعَ عَنْ ذَلِكَ فَلَقِيتُهُ بِمَكَّةَ، فَقُلْتُ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ رَجَعْتَ، قَالَ: نَعَمْ، إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ رَأْيًا مِنِّي، وَهَذَا أَبُو سَعِيدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ نَهَى عَنِ الصَّرْفِ".
ابوالجوزاء کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو بیع صرف کے جواز کا حکم دیتے سنا، اور لوگ ان سے یہ حدیث روایت کرتے تھے، پھر مجھے یہ خبر پہنچی کہ انہوں نے اس سے رجوع کر لیا ہے، تو میں ان سے مکہ میں ملا، اور میں نے کہا: مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ نے اس سے رجوع کر لیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، وہ میری رائے تھی، اور یہ ابوسعید رضی اللہ عنہ ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع صرف سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: بیع صرف: جب مال برابر نہ ہو یا نقدا نقد نہ ہو، تو وہ بیع صرف کہلاتا ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما حدیث سنتے ہی اپنی رائے سے پھر گئے، اور رائے کو ترک کر دیا، اور حدیث پر عمل کر لیا، لیکن ہمارے زمانے کے نام نہاد مسلمان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پیروی نہیں کرتے، اور ایک حدیث کیا بہت ساری احادیث سن کر بھی اپنے مجتہد کا قول ترک نہیں کرتے، حالانکہ ان کا مجتہد کبھی خطا کرتا ہے کبھی صواب۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4102)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/48، 51) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن ابن ماجه2258سعد بن مالكنهى عن الصرف

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2258 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2258  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیع صرف کا مطلب، سونے کا چاندی سے یا چاندی کا سونے سے یا ایک ملک کی کرنسی کا دوسرے ملک کی کرنسی سے تبادلہ ہے۔

(2)
ایک ملک کی کرنسی ایک جنس ہے، دوسرے ملک کی کرنسی دوسری جنس ہے اگرچہ ان کا نام ایک ہی ہو، مثلاً:
پاکستانی روپیہ اور بھارتی روپیہ الگ الگ جنسیں ہیں۔

(3)
اس پر اتفاق ہے کہ مختلف اجناس کی کرنسی کے تبادلے میں ایک طرف سے نقد ادائیگی اور دوسری طرف سے ادائیگی کا وعدہ ناجائز ہے بلکہ دونوں طرف سے نقد ادائیگی شرط ہے۔
دوسری شرط یہ ہے کہ اگر جنس ایک ہو تو ان میں کمی بیشی نہ کی جائے۔

(4)
مسئلے میں غلطی معلوم ہونے پر رجوع کرلینا عالم کی شان ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2258   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.