سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
The Book of the Sunnah
2. بَابُ : تَعْظِيمِ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّغْلِيظِ عَلَى مَنْ عَارَضَهُ
2. باب: حدیث نبوی کی تعظیم و توقیر اور مخالفین سنت کے لیے سخت گناہ کی وعید۔
Chapter: Venerating the Hadith of the Messenger of Allah (saws) and dealing harshly with those who Oppose It
حدیث نمبر: 20
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي البختري ، عن ابي عبد الرحمن السلمي ، عن علي بن ابي طالب ، قال:" إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بحديث فظنوا به الذي هو اهناه، واهداه، واتقاه".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ:" إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ فَظُنُّوا بِهِ الَّذِي هُوَ أَهْنَاهُ، وَأَهْدَاهُ، وَأَتْقَاهُ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کروں تو تم یہی (خیال گمان) رکھو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سب سے زیادہ عمدہ، اور ہدایت و تقویٰ میں سب سے بڑھی ہوئی ہے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی حدیثوں کو صحیح محمل پر رکھو اور مناسب موقع پر فٹ کرو، اور اس میں تعارض اور تناقض کا خیال نہ کرو، اور جو حدیث کا منطوق ہو اسی کو تقوی اور ہدایت جانو، اور اس کے خلاف کو مطلقاً بہتر اور ہدایت نہ سمجھو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10177، ومصباح الزجاجة: 8)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/122، 130)، سنن الدارمی/المقدمة 50 (612) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ali bin Abu Talib said : "When I narrate a Hadith from the Messenger of Allah (ﷺ), to you, then think of him as being the best, the most rightly guided and the one with the utmost Taqwa (piety, righteousness)"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 20 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث20  
اردو حاشہ:
(1)
مذکورہ دونوں حدیثوں کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی ایسی صحیح حدیث سامنے آئے جس سے بظاہر کوئی نامناسب مفہوم سمجھ میں آتا ہو، تو اس کی تشریح ایسے انداز سے کی جانی چاہیے، جس سے وہ ظاہری قباحت باقی نہ رہے، کیونکہ بعض اوقات ایک حدیث کو ایک سے زیادہ انداز سے سمجھا جانا ممکن ہوتا ہے۔
اس صورت میں اس کا وہ مطلب صحیح ہو گا، جس کی تائید قرآن مجید اور دوسری صحیح احادیث سے ہوتی ہو۔

(2)
جس طرح قرآن مجید کی بعض آیات میں ایسے مسائل بیان کیے گئے ہیں جو عقل سے ماورا ہیں (خلاف عقل نہیں)
اسی طرح بعض اوقات کسی حدیث میں بھی ایسا مسئلہ بیان ہو سکتا ہے۔
اس صورت میں صحیح طرز عمل یہی ہے کہ حدیث پر ایمان رکھا جائے اور کہا جائے کہ اس کا مطلب کماحقہ اللہ ہی جانتا ہے۔
مثلا اللہ تعالیٰ کی صفات یا قبر اور برزخ کے حالات بیان کرنے والی احادیث۔
یہی طرزعمل سب سے بہتر اور ہدایت و تقویٰ سے قریب تر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 20   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.