ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت سے اس کی پھوپھی کے عقد میں ہوتے ہوئے نکاح نہ کیا جائے، اور نہ ہی اس کی خالہ کے عقد میں ہوتے ہوئے اس سے نکاح کیا جائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9143، ومصباح الزجاجة: 688) (صحیح)» (جبارہ بن مغلس ضعیف ہے، لیکن سابقہ احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
Abu Bakr bin Abu Musa narrated that his father said:
“The Messenger of Allah said: “A man should not be married to a woman and her paternal aunt or maternal aunt at the same time.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1931
اردو حاشہ: فائدہ: ایک بیوی کی وفات یا طلاق کے بعد اس کی خالہ یا اس کی بھانجی، یا اس کی پھوپھی یا اس کی بھتیجی سے نکاح کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح دو بہنیں بیک وقت ایک مرد کے نکاح میں نہیں رہ سکتیں۔ ایک کی وفات یا طلاق کے بعد دوسری سے نکاح کرنا درست ہے۔ (النساء: 23)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1931