Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
31. بَابُ : لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلاَ عَلَى خَالَتِهَا
باب: بھتیجی اور پھوپھی یا بھانجی اور خالہ کو نکاح میں جمع کرنے کی حرمت۔
حدیث نمبر: 1931
حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت سے اس کی پھوپھی کے عقد میں ہوتے ہوئے نکاح نہ کیا جائے، اور نہ ہی اس کی خالہ کے عقد میں ہوتے ہوئے اس سے نکاح کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9143، ومصباح الزجاجة: 688) (صحیح)» ‏‏‏‏ (جبارہ بن مغلس ضعیف ہے، لیکن سابقہ احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1931 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1931  
اردو حاشہ:
فائدہ:
ایک بیوی کی وفات یا طلاق کے بعد اس کی خالہ یا اس کی بھانجی، یا اس کی پھوپھی یا اس کی بھتیجی سے نکاح کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح دو بہنیں بیک وقت ایک مرد کے نکاح میں نہیں رہ سکتیں۔
ایک کی وفات یا طلاق کے بعد دوسری سے نکاح کرنا درست ہے۔ (النساء: 23)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1931