سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
42. بَابُ : صِيَامِ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
42. باب: دوشنبہ (سوموار) اور جمعرات کا روزہ۔
Chapter: Fasting on Mondays and Thursdays
حدیث نمبر: 1739
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا يحيى بن حمزة ، حدثني ثور بن يزيد ، عن خالد بن معدان ، عن ربيعة بن الغاز ، انه سال عائشة عن صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقالت:" كان يتحرى صيام الاثنين، والخميس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْغَازِ ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَتْ:" كَانَ يَتَحَرَّى صِيَامَ الِاثْنَيْنِ، وَالْخَمِيسِ".
ربیعہ بن الغاز سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کا اہتمام کرتے تھے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: «عرض الأعمال يوم الاثنين والخميس فأحب أن يعرض عملى وأنا صائم» یعنی سوموار اور جمعرات کو اعمال اللہ تعالیٰ پر پیش کئے جاتے ہیں، پس میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل اس حالت میں اللہ تعالی پر پیش کئے جائیں کہ میں روزے سے ہوں، اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکرصحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوموار کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ وہ دن ہے جس میں میری ولادت ہوئی، اور اس میں میری بعثت ہوئی یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی اس لیے عید میلاد النبی کسی کو منانا ہو تو اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اس دن روزہ رکھا جائے نہ کہ جلوس نکالا جائے،خرافات کی جائے اور گلی کوچوں کی سجاوٹ پر لاکھوں روپئے برباد کئے جائیں، یہ سب بدعت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1649)، (تحفة الأشراف: 16081) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Rabi’ah bin Ghaz that he asked ‘Aishah about the fasting of the Messenger of Allah (ﷺ). She said: “He used to make sure he fasted on Mondays and Thursdays.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى2362عائشة بنت عبد اللهيتحرى صيام الاثنين والخميس
   سنن النسائى الصغرى2363عائشة بنت عبد اللهيتحرى يوم الاثنين والخميس
   سنن النسائى الصغرى2364عائشة بنت عبد اللهيتحرى الاثنين والخميس
   سنن النسائى الصغرى2365عائشة بنت عبد اللهيتحرى يوم الاثنين والخميس
   جامع الترمذي745عائشة بنت عبد اللهيتحرى صوم الاثنين والخميس
   سنن ابن ماجه1739عائشة بنت عبد اللهيتحرى صيام الاثنين والخميس

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1739 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1739  
اردو حاشہ:
فائدہ:
اہتما م کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قصد کے ساتھ روزہ رکھتے تھے اور کو شش کرتے تھے کہ اس دن روزہ ترک نہ کیا جائے اس اہتمام کی وجہ کیا تھی اگلی حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1739   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 745  
´سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سوموار اور جمعرات کے روزے کی تلاش میں رہتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 745]
اردو حاشہ:
1؎:
اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں،
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ((تُعْرَضُ الأَعْمَالُ يَومَ الاثْنَيْنِ وَالخَمِيسِ،
فَأُحِبُّ أنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأنَا صَائِمٌ)
)
 اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکر مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوموار(دو شنبہ) کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:
یہ وہ دن ہے جس میں میری پیدائش ہوئی اور اسی میں میں نبی بنا کر بھیجا گیا،
یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 745   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.