ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عاشوراء (محرم کی دسویں تاریخ) کا روزہ رکھتے، اور اس کے رکھنے کا حکم دیتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: محرم کی دسویں تاریخ کو یوم عاشوراء کہتے ہیں،نبی اکرم ﷺ مکہ سے ہجرت کر کے جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی اس دن روزہ رکھتے ہیں، آپ ﷺ نے ان سے پوچھا: ”تم لوگ اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو“؟ تو ان لوگوں نے کہا کہ اس دن اللہ تعالی نے موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات عطا فرمائی تھی، اسی خوشی میں ہم روزہ رکھتے ہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہم اس کے تم سے زیادہ حقدار ہیں“ چنانچہ آپ ﷺ نے اس دن کا روزہ رکھا، اور یہ بھی فرمایا: ”اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو اس کے ساتھ ۹ محرم کا روزہ بھی رکھوں گا“ تاکہ یہود کی مخالفت ہو جائے، بلکہ ایک روایت میں آپ ﷺ نے اس کا حکم بھی دیا ہے کہ تم عاشوراء کا روزہ رکھو، اور یہود کی مخالفت کرو، اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کا روزہ بھی رکھو۔