سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
60. بَابُ : مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ الاِجْتِمَاعِ إِلَى أَهْلِ الْمَيِّتِ وَصَنْعَةِ الطَّعَامِ
60. باب: میت کے گھر والوں کے پاس جمع ہونا اور کھانا تیار کرنا منع ہے۔
Chapter: What was narrated concerning the prohibition of gathering with the family of the deceased and preparing food
حدیث نمبر: 1612
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، قال: حدثنا سعيد بن منصور ، حدثنا هشيم . ح وحدثنا شجاع بن مخلد ابو الفضل ، قال: حدثنا هشيم ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن جرير بن عبد الله البجلي ، قال:" كنا نرى الاجتماع إلى اهل الميت وصنعة الطعام من النياحة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ . ح وحَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ أَبُو الْفَضْلِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ:" كُنَّا نَرَى الِاجْتِمَاعَ إِلَى أَهْلِ الْمَيِّتِ وَصَنْعَةَ الطَّعَامِ مِنَ النِّيَاحَةِ".
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم میت کے گھر والوں کے پاس جمع ہونے اور ان کے لیے ان کے گھر کھانا تیار کرنے کو نوحہ سمجھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3230، ومصباح الزجاجة: 586)، مسند احمد (2/204) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Jarir bin ‘Abdullah Al-Bajali said: “We used to think that gathering with the family of the deceased and preparing food was a form of wailing.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إسماعيل بن أبي خالد مدلس و عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 437

   سنن ابن ماجه1612جرير بن عبد اللهكنا نرى الاجتماع إلى أهل الميت وصنعة الطعام من النياحة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1612 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1612  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کےلئے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 505/11، 506، وأحکام الجنائز، ص: 167، وسنن ابن ماجة للدکتور بشار عواد، حدیث: 162)
بہرحال اس حدیث کی بابت آخر الذکر محققین کی رائے ہی راحج معلوم ہوتی ہے۔
واللہ اعلم۔

(2)
تعزیت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ جس کسی کی جہاں کہیں میت کے کسی قریبی سے ملاقات ہو وہاں تعزیت کرلے یا اگر میت والے کے ہاں جائے تو تعزیت کرکے واپس آجائے۔
وہاں بلا ضرورت بیٹھے رہنا اور رشتہ داروں ااور ہمسایوں کا جمع رہنا خلاف سنت ہے۔

(3)
میت کے گھر والوں کےلئے تو کھانا تیار کیا جانا چاہیے لیکن جب دور ونزدیک سے لوگ آ کرتعزیت کے نام پر مہمان بن بیٹھتے ہیں تو کھانا تیار کرنے والے کو ان سب کے لئے کھانا تیار کرناپڑتا ہے۔
جو ایک ناروا بوجھ ہے۔

(4)
اس طرح کے اجتماع کو نوحہ سے اس لئے تشبیہ دی گئی ہے۔
کہ نوحہ میں بھی عورتوں کا اجتماع ہوتا ہے۔
اور اس اکٹھ کا مقصد سوائے اظہار افسوس کے اور کچھ نہیں ہوتا جبکہ یہ مقصد اس طرح جمع ہوئے بغیر بھی حاصل ہوسکتا ہے۔
اسی طرح مردوں کو بھی اظہار افسوس او ر تعزیت کےلئے جمع ہوکر بیٹھنے کی ضرورت نہیں، تعزیت اس کے بغیر بھی ہوسکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1612   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.