عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرمایا ”جس کے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی عورت ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7405، ومصباح الزجاجة: 570)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/92) (حسن)» (لیث نے مجاہد سے روایت کرنے میں ابویحییٰ القتات کی متابعت کی ہے، اس لئے یہ حدیث حسن ہے، تراجع الألبانی: رقم: 528)
It was narrated that Ibn ‘Umar said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) forbade following a funeral that was accompanied by a wailing woman.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو يحيي القتات: روي عنه إسرائيل أحاديث كثيرة مناكير جدًا،قاله أحمد (سنن أبي داود:4069) وللحديث شواھد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 435
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1583
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ جبکہ الموسوعۃ الحدیثیۃ کے محققین اور شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ موسوعۃ الحدیثیۃ کے محققین اس بات کی بابت لکھتے ہیں کہ مذکورہ روایت مجموع طرق اور شواہد کی بنا پر حسن درجے کی ہے۔ تفصیل کےلئے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 480، 479/9- وأحکام الجنائز، ص: 70)
(2) جنازہ کے ساتھ جانا مسلمان کا مسلمان پر ایک اہم حق ہے۔ لیکن گناہ کے ارتکاب کی صورت میں یہ حق ختم ہوجاتا ہے۔ اس طرح دعوت قبول کرنا بھی مسلمان کامسلمان پر حق ہے۔ لیکن اگر تقریب میں گناہ کے کام ہورے ہوں۔ مثلاً بے پردگی، تصویر کشی، ویڈیو فلم بنانا، ہندوانہ رواج پر تو ایسی تقریب میں شریک نہ ہونا درست ہے۔ خاص طور پر جب حاضر نہ ہونے سے گناہ کا ارتکاب کرنے والے کو تنبیہ ہونے کی توقع ہو۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1583