سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
51. بَابٌ في النَّهْيِ عَنِ النِّيَاحَةِ
51. باب: نوحہ (میت پر چلا کر رونا) منع ہے۔
Chapter: What was narrated concerning the prohibition of wailing
حدیث نمبر: 1579
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن يزيد بن عبد الله مولى الصهباء، عن شهر بن حوشب ، عن ام سلمة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ولا يعصينك في معروف سورة الممتحنة آية 12"، قال: النوح.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى الصَّهْبَاءِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ سورة الممتحنة آية 12"، قَالَ: النَّوْحُ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ: «ولا يعصينك في معروف» (سورة الممتنحة: 12) نیک باتوں میں تمہاری نافرمانی نہ کریں کی تفسیر کے سلسلہ میں فرمایا: اس سے مراد نوحہ ہے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: نوحہ کہتے ہیں چلا چلا کر میت پر رونے، اور اس کے فضائل بیان کرنے کو، یہ جاہلیت کی رسم تھی، اور اب تک جاہلوں میں رائج ہے اس لئے نبی کریم ﷺ نے اس سے منع کیا، لیکن آہستہ سے رونا جو بے اختیاری اور رنج کی وجہ سے ہو وہ منع نہیں ہے، جیسا کہ آگے آئے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر القرآن 60 (3307)، (تحفة الأشراف: 15769)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/320) (حسن)» ‏‏‏‏

It was narrated from Umm Salamah from the Prophet (ﷺ) regarding: “And that they will not disobey you in Ma’ruf (all that is good in Islam);” he said: “(It is about) wailing.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجه1579هند بنت حذيفةولا يعصينك في معروف

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1579 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1579  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس حدیث میں جس آیت کی طرف اشارہ ہے وہ یوں ہے۔
﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَىٰ أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ ۙ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴾  (الممتحنة: 12)
 اے نبی ﷺ! جب آپ کے پاس مسلمان عورتیں آیئں (اور)
وہ آپ سے ان باتوں پر بعیت کریں۔
کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھرایئں گی۔
چوری نہیں کریں گی۔
بدکاری نہیں کریں گی۔
اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی۔
اور کوئی ایسا بہتان نہیں باندھیں گی جو خود اپنے ہاتھوں اور پیروں کے سامنے گھڑ لیں۔
اور کسی نیک کام میں تیری بے حکمی نہیں کریں گی۔
تو آپ ان سے بعیت لے لیا کریں۔
اور ان کےلئے اللہ سے مغفرت طلب کریں۔
بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا معاف کرنے والا ہے۔

(2)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ نوحہ سے پرہیز بھی ان نیک کاموں میں شامل ہے۔
جن احکام کی تعمیل کا وعدہ مسلمان عورتوں نے اللہ کے نبی کریمﷺ سے کیا ہے۔

(3)
نوحہ سے مراد ہے مرنے والے کی خوبیاں ذکر کرکے اور اپنے غم کے اظہار کےلئےاس طرح روتی تھیں۔
اور اسے مرنے والے سے محبت کا اظہار سمجھا جاتا تھا۔
اسلام نے اس غلط رسم سختی سے منع کیا ہے۔
صرف آنکھوں سے آنسو بہانا جائز ہے۔
یا کوئی ایک آدھ جملہ کہہ دیا جائے۔
جو نوحہ کے انداز سے نہ ہو تو وہ جائز ہے۔
جب رسول اللہ ﷺ کے فرزند حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وفات ہوئی تو نبی ﷺ اشک بار تھے۔
حضرت عبد الرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تعجب ہوا تو نبی کریم ﷺ نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا آنکھ سے آنسو بہتے ہیں دل غمگین ہے۔
لیکن ہم زبان سے وہی کچھ کہیں گے۔
جس سے اللہ راضی ہو ابراہیم! ہمیں تیری جدائی کا بہت غم ہے۔
 (صحیح البخاري، الجنائز، باب قول النبی ﷺ إِنَّا بِكَ لَمَحْزُنُون، حدیث: 1303)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1579   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.