سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
170. . بَابٌ في وَقْتِ صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ
170. باب: عیدین کی نماز کے وقت کا بیان۔
Chapter: The time of the ‘Eid Prayer
حدیث نمبر: 1317
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا عبد الوهاب بن الضحاك ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثنا صفوان بن عمرو ، عن يزيد بن خمير ، عن عبد الله بن بسر ، انه خرج مع الناس يوم فطر او اضحى، فانكر إبطاء الإمام، وقال:" إن كنا لقد فرغنا ساعتنا هذه، وذلك حين التسبيح".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّاسِ يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَى، فَأَنْكَرَ إِبْطَاءَ الْإِمَامِ، وَقَالَ:" إِنْ كُنَّا لَقَدْ فَرَغْنَا سَاعَتَنَا هَذِهِ، وَذَلِكَ حِينَ التَّسْبِيحِ".
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن نکلے تو امام کے تاخیر کرنے پر ناگواری کا اظہار کیا، اور کہنے لگے کہ ہم لوگ تو اس وقت عیدین کی نماز سے فارغ ہو جایا کرتے تھے، اور وہ وقت کراہت کے گزرنے کے بعد نماز الضحی (چاشت کی نفل) کا وقت ہوتا تھا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: نفل فجر کے بعد اس وقت صحیح ہوتی ہے، جب سورج ایک نیزے کے مقدار بلند ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 246، (1135)، (تحفة الأشراف: 5206) (صحیح) (دوسری سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں راوی عبد الوہاب بن ضحاک متروک ہیں)» ‏‏‏‏

Yazid bin Khumair narrated that ‘Abdullah bin Busr went out with the people on the Day of Fitr or Adha, and he objected to the Imam’s delay. He said: “We would have finished by this time.” And that was the time of Tasbih.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1317 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1317  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
امام غلطی کرے تو عالم آدمی اس کی غلطی واضح کرسکتا ہے۔

(2)
نفل نماز کی ادائیگی سے مراد یہ ہے۔
کہ کراہت کا وقت ختم ہوجائے یہاں اس سے مراد ضحیٰ یعنی چاشت کی نماز کا وقت ہے۔
جیسے کہ طبرانی کی روایت میں ہے۔ (وَذَلِكَ حِيْنَ يُسَبَّحُ الضَُحيٰ)
یہ وہ وقت تھا جب ضحیٰ کے نفل پڑھے جاتے ہیں۔

(3)
مذکورہ حدیث نماز عید جلد ادا کرنے کی مشروعیت اور زیادہ تاخیر کرنے کی کی کراہت پر دلالت کرتی ہے۔
نماز جلدی ادا کرنے کی مشروعیت پر حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث بھی دلالت کرتی ہے۔
وہ بیان کرتے ہیں کہ ہم عید کے دن سب کامو ں سے پہلے نماز ادا کرتے تھے۔
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں۔
کہ عید کے دن نمازعید اور اس کے لئے روانگی کے علاوہ کسی اور کام میں مشغول ہونا مناسب نہیں اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ نماز عید جلد ادا کی جائے۔ (فتح الباري: 457/2)
البتہ امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ اس مسئلے کی بابت لکھتے ہیں۔
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید الفطر قدرے تاخیر سے اور نماز عید الاضحیٰ جلدی ادا کرتے تھے۔ (زاد المعاد: 121/1)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1317   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.