جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ طلحہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ شہید ہیں جو روئے زمین پر چل رہے ہیں“۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث125
اردو حاشہ: (1) اس حدیث کی صحت میں اختلاف ہے۔ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ دیکھیے: (الصحیحة، رقم: 126) اس میں حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خوش خبری ہے جو ایک عظیم سعادت ہے۔
(2) آپ کی شہادت جنگ جمل کے موقع پر ہوئی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مشاجرات میں جو صحابہ رضی اللہ عنھم شہید ہوئے وہ اللہ کے ہاں مجرم نہیں، ورنہ انہیں شہادت کی خبر نہ دی جاتی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 125
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3739
´طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان` جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس کو اس بات سے خوشی ہو کہ وہ کسی شہید کو (دنیا ہی میں) زمین پر چلتا ہوا دیکھے تو اسے چاہیئے کہ وہ طلحہ کو دیکھ لے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3739]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہ معجزات رسولﷺ میں سے ایک معجزہ تھا، چنانچہ طلحہ رضی اللہ عنہ اس معجزہ نبویﷺ کے مطابق واقعہ جمل میں شہید ہوئے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3739