سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
144. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ
144. باب: امام اس لیے مقرر ہوا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔
Chapter: What was narrated concerning the fact that the Imam is appointed to be followed
حدیث نمبر: 1240
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلينا وراءه وهو قاعد، وابو بكر يكبر يسمع الناس تكبيره، فالتفت إلينا، فرآنا قياما، فاشار إلينا فقعدنا، فصلينا بصلاته قعودا، فلما سلم، قال:" إن كدتم ان تفعلوا فعل فارس والروم، يقومون على ملوكهم وهم قعود، فلا تفعلوا، ائتموا بائمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما، وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَأَبُو بَكْرٍ يُكَبِّرُ يُسْمِعُ النَّاسَ تَكْبِيرَهُ، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا، فَرَآنَا قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا، فَصَلَّيْنَا بِصَلَاتِهِ قُعُودًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ:" إِنْ كِدْتُمْ أَنْ تَفْعَلُوا فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ، يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ، فَلَا تَفْعَلُوا، ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ بیٹھے ہوئے تھے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ تکبیر کہہ رہے تھے تاکہ لوگ سن لیں، آپ ہماری جانب متوجہ ہوئے تو ہمیں کھڑے دیکھ کر ہماری جانب اشارہ کیا، ہم بیٹھ گئے، پھر ہم نے آپ کے ساتھ بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: اس وقت تم فارس اور روم والوں کی طرح کرنے والے تھے کہ وہ لوگ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، اور بادشاہ بیٹھے رہتے ہیں، لہٰذا تم ایسا نہ کرو، اپنے اماموں کی اقتداء کرو، اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھائیں تو کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اور اگر بیٹھ کر نماز پڑھائیں تو بیٹھ کر نماز پڑھو ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یہ واقعہ مرض الموت والے واقعے سے پہلے کا ہے، مرض الموت والے واقعے میں ہے کہ آپ ﷺ نے بیٹھ کر امامت کرائی، اور لوگوں نے کھڑے ہو کر آپ کے پیچھے نماز پڑھی، اور آپ نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا، اس لئے یہ بات اب منسوخ ہو گئی، اور نماز میں آپ کا التفات کرنا آپ کی خصوصیات میں سے تھا، امت کے لئے آپ کا یہ فرمان ہے کہ التفات نماز میں چھینا جھپٹی کا نام ہے جو شیطان نمازی کے ساتھ کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 19 (413)، سنن ابی داود/الصلاة 69 (606)، ن السہو 11 (1199)، (تحفة الأشراف: 2906)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/334) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Jabir said: “The Messenger of Allah (ﷺ) fell ill, and we prayed behind him while he was sitting down, and Abu Bakr was saying the Takbir so that the people could hear them. He turned to us and saw us standing, so he gestured to us to sit down. When he had said the Salam, he said: ‘You were about to do the action of the Persians and Romans, who remain standing while their kings are seated. Do not do that. Follow the lead of your Imam; if he prays standing, then pray standing, and if he prays sitting down, then pray sitting down.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى1201جابر بن عبد اللهائتموا بأئمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا
   صحيح مسلم928جابر بن عبد اللهائتموا بأئمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا
   سنن أبي داود602جابر بن عبد اللهإذا صلى الإمام جالسا فصلوا جلوسا وإذا صلى الإمام قائما فصلوا قياما
   سنن ابن ماجه1240جابر بن عبد اللهائتموا بأئمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1240 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1240  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
فارس اور روم کے لوگ غیر مسلم تھے۔
ایرانی تو آتش پرست تھے۔
راور رومی عیسائی تھے۔
جو تحریف شدہ عیسایئت پرکاربند تھے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کی مشابہت سے منع فرمایا۔

(2)
کوئی بزرگ سردار عالم یا پیر بیٹھا ہو تو اس کے سامنے احتراماً کھڑے رہنا اور بیٹھنے سے پرہیز کرنا مسلمانوں کا طریقہ نہیں اس لئے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(3)
بیٹھے ہوئے امام کے پیچھے کھڑے ہوکرنماز پڑھنا غیر مسلموں کے احتراماً کھڑے رہنے سے بعض لحاظ سے مختلف ہے۔
درباری بادشاہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوتے ہیں۔
اور وه  بھی ان کی طرف متوجہ ہوکر بیٹھا ہوتا ہے۔
جب کہ امام اور مقتدی سب کے سب اللہ کی عبادت کے لئے کعبہ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔
مقتدی امام کے سامنے نہیں بلکہ پیچھے کھڑے ہوتے ہیں۔
علاوہ ازیں درباری مسلسل کھڑے رہتے ہیں۔
جب کہ مقتدی ر کوع، سجدہ،   جلسہ اور تشہد کی حالت میں کھڑے نہیں ہوتے۔
غالباً اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں بیٹھ کر نماز پڑھاتے وقت مقتدیوں کوکھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے منع نہیں فرمایا۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1240   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1201  
´نماز میں دائیں بائیں متوجہ ہونے کی رخصت کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ بیٹھ کر نماز پڑھا رہے تھے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ زور سے تکبیر کہہ کر لوگوں کو آپ کی تکبیر سنا رہے تھے، (نماز میں) آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے تو آپ نے ہمیں دیکھا کہ ہم کھڑے ہیں، آپ نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ کیا، تو ہم بیٹھ گئے، اور ہم نے آپ کی امامت میں بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا: ابھی ابھی تم لوگ فارس اور روم والوں کی طرح کر رہے تھے، وہ لوگ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں، اور وہ بیٹھے رہتے ہیں، تو تم ایسا نہ کرو، اپنے اماموں کی اقتداء کرو، اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھیں تو تم کھڑے ہو کر پڑھو، اور اگر بیٹھ کر پڑھیں بھی بیٹھ کر پڑھو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1201]
1201۔ اردو حاشیہ:
➊ امام کا بوقت ضرورت مقتدیوں کو کنکھیوں سے دیکھنا جائز ہے۔ (تفصیل دیکھیے، حدیث: 1196)
➋ بیٹھ کر نماز پڑھانے والے امام کے پیچھے مقتدی بیٹھ کر نماز پڑھیں یا کھڑے ہو کر؟ اس کی تفصیل دیکھیے، حدیث: 833۔
➌ یہ واقعہ آپ کے مرض الموت کا نہیں کیونکہ اس واقعہ کے بارے میں صراحت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور مقتدی سب کھڑے تھے۔ (یہ الگ مسئلہ ہے کہ امام نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے یا ابوبکر؟ اس کے لیے دیکھیے: کتاب الامامۃ کا ابتدائیہ) یہ واقعہ پہلی کسی بیماری کے دوران کا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1201   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.