عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب کوئی شخص شک کرے کہ دو رکعت پڑھی ہے یا ایک، تو ایک کو اختیار کرے، (کیونکہ وہ یقینی ہے) اور جب دو اور تین رکعت میں شک کرے تو دو کو اختیار کرے، اور جب تین یا چار میں شک کرے تو تین کو اختیار کرے، پھر باقی نماز پوری کرے، تاکہ وہم زیادتی میں ہو کمی میں نہ ہو، پھر سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب اس کی رائے کسی طرف قرار نہ پکڑے، اور دونوں جانب برابر ہوں یعنی غلبہ ظن کسی طرف نہ ہو تو کم عدد اختیار کرے کیونکہ اس میں احتیاط ہے، اگر غلطی ہو گی تو یہی ہو گی کہ نماز زیادہ ہو جائے گی، اور وہ بہتر ہے کم ہو جانے سے، اور اس حالت میں یہ حدیث اگلی حدیثوں کے خلاف نہ ہو گی، جن میں سوچنے کا ذکر ہے، اور بعضوں نے کہا سوچنا چاہئے، بلکہ ہر حال میں یقین کی طرف رجوع کرنا چاہئے، اور کم عدد اختیار کرنا چاہئے، اور ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر پہلی مرتبہ ایسا اتفاق ہو تو نماز سرے سے دوبارہ پڑھے، اگر دوسری یا تیسری بار ہو تو سوچے اور جس رائے پر اطمینان ہو اس پر عمل کرے، اگر کسی پر رائے اطمینان نہ ہو تو کم کو اختیار کرے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 175 (398)، (تحفة الأشراف: 9722)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/190، 193، 195) (صحیح)»
It was narrated that ‘Abdur-Rahman bin ‘Awf said:
“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘If anyone of you is uncertain as to whether he has prayed one or two Rak’ah, let him assume it is one. If he is uncertain as to whether he has prayed two or three, let him assume it is two. If he is uncertain as to whether he has prayed three or four, let him assume it is three. Then let him complete what is left of his prayer, so that the doubt will be about what is more. Then let him prostrate twice while he is sitting, before the Taslim (saying the Salam).’”
إذا سها أحدكم في صلاته فلم يدر واحدة صلى أو ثنتين فليبن على واحدة فإن لم يدر ثنتين صلى أو ثلاثا فليبن على ثنتين فإن لم يدر ثلاثا صلى أو أربعا فليبن على ثلاث وليسجد سجدتين قبل أن يسلم
إذا شك أحدكم في الثنتين والواحدة فليجعلها واحدة وإذا شك في الثنتين والثلاث فليجعلها ثنتين وإذا شك في الثلاث والأربع فليجعلها ثلاثا ثم ليتم ما بقي من صلاته حتى يكون الوهم في الزيادة ثم يسجد سجدتين وهو جالس قبل أن يسلم