جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم وتر کب پڑھتے ہو؟ کہا: شروع رات میں عشاء کے بعد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم اے عمر! انہوں نے کہا: رات کے اخیر حصے میں، تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوبکر! تم نے مضبوط کڑا پکڑا ہے (یقینی طریقہ اختیار کیا) اور اے عمر! تم نے قوت والا کام پکڑا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2373، ومصباح الزجاجة: 425)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/309، 330) (حسن صحیح)»
It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said to Abu Bakr: ‘When do you pray Witr?’ He said: ‘At the beginning of the night, after ‘Isha’.’ He said: ‘And you, O ‘Umar?’ He said: ‘At the end of the night.’ The Prophet (ﷺ) said: ‘As for you, O Abu Bakr, you have seized the trustworthy handhold (i.e., you want to be on the safe side), and as for you, O ‘Umar, you have seized strength (i.e., you are confident that you have the resolve to get up and pray Witr).’” Another chain with similar meaning.
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1202
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نماز وتر رات کے ابتدائی حصے میں بھی ادا کی جاسکتی ہے۔ اور آخری حصے میں بھی (2) شروع رات میں تہجد اور وتر پڑھنے کا یہ فائدہ ہے کہ قضا ہو جانے کا خطرہ نہیں رہتا۔ لیکن رات کے آخر میں تہجد پڑھنا عزم اور حوصلے والوں کا کام ہے۔ اس لئے وہ افضل ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1202