سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
128. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ أَوَّلَ اللَّيْلِ
باب: رات کے ابتدائی حصہ میں وتر پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1202
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَكْرٍ:" أَيَّ حِينٍ تُوتِرُ؟"، قَالَ: أَوَّلَ اللَّيْلِ بَعْدَ الْعَتَمَةِ، قَالَ:" فَأَنَتَ يَا عُمَرُ"، فَقَالَ: آخِرَ اللَّيْلِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا أَنْتَ يَا أَبَا بَكْرٍ فَأَخَذْتَ بِالْوُثْقَى، وَأَمَّا أَنْتَ يَا عُمَرُ فَأَخَذْتَ بِالْقُوَّةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم وتر کب پڑھتے ہو؟ کہا: شروع رات میں عشاء کے بعد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم اے عمر! انہوں نے کہا: رات کے اخیر حصے میں، تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوبکر! تم نے مضبوط کڑا پکڑا ہے (یقینی طریقہ اختیار کیا) اور اے عمر! تم نے قوت والا کام پکڑا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2373، ومصباح الزجاجة: 425)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/309، 330) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1202 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1202
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز وتر رات کے ابتدائی حصے میں بھی ادا کی جاسکتی ہے۔
اور آخری حصے میں بھی
(2)
شروع رات میں تہجد اور وتر پڑھنے کا یہ فائدہ ہے کہ قضا ہو جانے کا خطرہ نہیں رہتا۔
لیکن رات کے آخر میں تہجد پڑھنا عزم اور حوصلے والوں کا کام ہے۔
اس لئے وہ افضل ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1202