ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے جمعہ کے دن اچھی طرح غسل کیا، اچھی طرح وضو کیا، سب سے اچھا کپڑا پہنا، اور اس کے گھر والوں کو اللہ نے جو خوشبو میسر کی اسے لگایا، پھر جمعہ کے لیے آیا اور کوئی لغو اور بیکار کام نہیں کیا، اور دو مل کر بیٹھنے والوں کو الگ الگ کر کے بیچ میں نہیں گھسا ۱؎ تو اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر آگے نہیں گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11959، ومصباح الزجاجة: 389)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/177، 180) (صحیح)»
It was narrated from Abu Dharr that the Prophet (ﷺ) said:
“Whoever takes a bath on a Friday and does it well, and purifies himself and does it well, and puts on his best clothes, and puts on whatever Allah decrees for him of the perfume of his family, then comes to the mosque and does not engage in idle talk or separate (pushing between) two people; he will be forgiven for (his sins) between that day and the previous Friday.”
اغتسل يوم الجمعة فأحسن غسله وتطهر فأحسن طهوره ولبس من أحسن ثيابه ومس ما كتب الله له من طيب أهله ثم أتى الجمعة ولم يلغ ولم يفرق بين اثنين غفر له ما بينه وبين الجمعة الأخرى
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1097
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) وضو اور غسل توجہ سے اچھی طرح کرنا جمعے کی اہمیت کا اعتراف ہے۔
(2) جمعے کے لئے خوشبو لگا کر آنا چاہیے۔ اگر مرد کے پاس خوشبو نہ ہو تو بیو ی کی خوشبو استعمال کرسکتا ہے۔
(3) مرد اور عورت کے استعمال کی خوشبو میں فرق ہے۔ مرد کی خوشبو تیز مہک والی اور عورت کی خوشبو ہلکی مہک والی ہونی چاہیے۔ دیکھئے: (سنن نسائي، الزینة، باب الفصل بین طیب الرجال وطیب النساء، حدیث: 5120) عورت تیز مہک والی خوشبواستعمال نہیں کرسکتی۔ مرد ضرورت پڑنے پر ہلکی مہک والی خوشبو استعمال کرسکتا ہے۔
(4) بعد میں آکر اگلی صف میں جگہ بنانے کی کوشش کرنا اور پہلے سے آئے ہوئے نمازیوں کو پریشان کرنا درست نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1097