(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم لحاجة، ثم ادركته وهو يصلي، فسلمت عليه، فاشار إلي، فلما فرغ دعاني فقال:" إنك سلمت علي آنفا وانا اصلي". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ، ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَأَشَارَ إِلَيَّ، فَلَمَّا فَرَغَ دَعَانِي فَقَالَ:" إِنَّكَ سَلَّمْتَ عَلَيَّ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّي".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت کے تحت بھیجا، جب میں واپس آیا تو آپ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے جواب دیا، جب آپ نماز سے فارغ ہو گئے تو مجھے بلایا، اور پوچھا: ”ابھی تم نے مجھے سلام کیا، اور میں نماز پڑھ رہا تھا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ آپ ﷺ نے اس لئے فرمایا کہ جابر رضی اللہ عنہ کو جواب نہ دینے کی وجہ معلوم ہو جائے اور ان کے دل کو رنج نہ ہو، سبحان اللہ آپ کو اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کا کس قدر خیال تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 7 (540)، سنن النسائی/السہو 6 (1190)، (تحفة الأشراف: 2913)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/334) (صحیح)»
It was narrated that Jabir said:
“The Prophet (ﷺ) sent me on an errand, then I caught up with him while he was performing prayer, and I greeted him. He gestured to me, then when he finished, he called me and said: ‘You greeted me before, but I was performing prayer.’”