حدثنا عبد الله بن هاشم، قال: ثنا يحيى بن سعيد، قال: ثنا عوف، قال: ثنا ابو رجاء، قال: ثنا عمران بن حصين رضي الله عنه قال: كنا في سفر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى بالناس فلما انفتل من صلاته إذا رجل معتزل لم يصل مع القوم فقال: «ما منعك يا فلان ان تصلي مع القوم؟» فقال: يا رسول الله اصابتني جنابة ولا ماء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عليك بالصعيد الطيب فإنه يكفيك» .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: ثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: ثَنَا عَوْفٌ، قَالَ: ثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، قَالَ: ثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلَاتِهِ إِذَا رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ لَمْ يُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ فَقَالَ: «مَا مَنَعَكَ يَا فُلَانُ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ الْقَوْمِ؟» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلَا مَاءَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ الطَّيِّبِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ» .
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے کہ آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے، تو (دیکھا) ایک آدمی الگ بیٹھا تھا، جس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: فلاں! آپ نے لوگوں کے ساتھ نماز کیوں نہ پڑھی؟ کہنے لگے: اللہ کے رسول! میں جنبی ہو گیا ہوں اور پانی دستیاب نہیں، فرمایا: مٹی استعمال کر لیں، یہی کافی ہے۔