حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعيد، قال: ثني ابي عن صالح، عن ابن شهاب، قال: ثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس، عن عمار بن ياسر، رضي الله عنهما قال: عرس رسول الله صلى الله عليه وسلم بذات الجيش ومعه عائشة رضي الله عنها زوجه فانقطع عقد لها من جزع ظفار فحبس الناس ابتغاء عقدها ذلك حتى اضاء الفجر وليس مع الناس ماء فتغيظ عليها ابو بكر رضي الله عنه وقال: حبست الناس وليس معهم ماء فانزل الله عز وجل على رسوله رخصة التطهر بالصعيد الطيب فقام المسلمون مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فضربوا بايديهم الارض ثم رفعوا ايديهم ولم يقبضوا من التراب شيئا فمسحوا وجوههم وايديهم إلى المناكب ومن بطون ايديهم إلى الآباط قال ابن شهاب: ولا يعتبر الناس بهذا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: ثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: ثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: عَرَّسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَاتِ الْجَيْشِ وَمَعَهُ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجُهُ فَانْقَطَعَ عِقْدٌ لَهَا مِنْ جَزْعِ ظَفَارٍ فَحَبَسَ النَّاسَ ابْتِغَاءُ عِقْدِهَا ذَلِكَ حَتَّى أَضَاءَ الْفَجْرُ وَلَيْسَ مَعَ النَّاسِ مَاءٌ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَقَالَ: حَبَسْتِ النَّاسَ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِهِ رُخْصَةَ التَّطَهُّرِ بِالصَّعِيدِ الطَّيِّبِ فَقَامَ الْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمُ الْأَرْضَ ثُمَّ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَلَمْ يَقْبِضُوا مِنَ التُّرَابِ شَيْئًا فَمَسَحُوا وجُوهَهُمْ وَأَيْدِيَهُمْ إِلَى الْمَنَاكِبِ وَمَنْ بُطُونِ أَيْدِيهِمْ إِلَى الْآبَاطِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَلَا يَعْتَبِرُ النَّاسُ بِهَذَا.
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذات الجیش نامی جگہ پر پڑاؤ ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ آپ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ اس دوران آپ کا ظفاری (ساحل یمن کے پاس ایک شہر) عقیق کا بنا ہوا ہار ٹوٹ کر گر گیا۔ اس کی تلاش نے پورے قافلے کو روک لیا، یہاں تک کہ صبح روشن ہو گئی اور لوگوں کے پاس پانی بھی نہ تھا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ناراض ہو کر کہا: آپ نے پورے قافلے کو روک رکھا ہے اور ان کے پاس (وضو کے لیے) پانی بھی نہیں ہے۔ اسی اثنا میں اللہ تعالی نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر پاک مٹی سے حصولِ طہارت کی رخصت سے متعلق آیت نازل فرمائی۔ تمام مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ زمین پر مارے اور مٹی لیے بغیر ہاتھوں کو اٹھا لیا اور چہروں، کندھوں تک ہاتھوں اور ہاتھوں کی اندرونی جانب سے بغلوں تک مسح کیا۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ اس فعل (کندھوں اور بغلوں کے مسح) پر لوگوں کا عمل نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 264,263/4، سنن أبى داود: 320، سنن النسائي: 315، اس حديث كو امام ابن حبان رحمہ اللہ 1310، نے ”صحيح“ كها هے، حافظ ابن العراقي رحمہ اللہ طرح التقريب: 95/2 نے اس كي سند كو ”جيد“ كها هے.»