بذكر خبر غلط في معناه بعض من لم يحسن صناعة الفقه، فتاول هذا الخبر على ظاهره وزعم ان الجمع غير جائز إلى ان يجد بالمسافر السفربِذِكْرِ خَبَرٍ غَلِطَ فِي مَعْنَاهُ بَعْضُ مَنْ لَمْ يُحْسِنْ صِنَاعَةَ الْفِقْهِ، فَتَأَوَّلَ هَذَا الْخَبَرَ عَلَى ظَاهِرِهِ وَزَعَمَ أَنَّ الْجَمْعَ غَيْرُ جَائِزٍ إِلَى أَنْ يَجِدَّ بِالْمُسَافِرِ السَّفَرُ
اس سلسلے میں ایک روایت کا بیان جس کے معنی سمجھنے میں بعض غیر فقیہ اشخاص سے غلطی ہو گئی ہے، لہٰذا اس نے اس کے ظاہری معنی کے اعتبار سے اس حدیث کی یہ تاویل کی ہے مغرب وعشاء کی نمازوں کو صرف اس وقت جمع کرنا جائز ہے جب مسافر کو سفر میں جلدی ہو
امام سفیان بیان کرتے ہیں کہ میں امام زہری کو دہرائی اور درس حدیث کی ابتدا کرتے وقت یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اگر میں سو بار بھی قسم اٹھانا چاہوں تو اٹھا سکتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث حضرت سالم سے سنی ہے اور وہ اپنے والد گرامی سیدنا عبد ﷲ رضی ﷲ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سفر میں جلدی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشا کی نماز جمع کر لیتے۔