صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نمازی کے سُترہ کے ابواب کا مجموعہ
537. (304) بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ رُوِيَ فِي مُرُورِ الْحِمَارِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي،
537. نمازی کے آگے سے گدھے کے گزرنے کے بارے میں مروی حدیث کا بیان،
حدیث نمبر: 841
Save to word اعراب
وفي خبر عون بن ابي جحيفة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " ركز عنزة فجعل يصلي إليها يمر من ورائها الكلب، والمراة، والحمار" . ناه الدورقي ، نا ابن مهدي ، ح وحدثنا ابو موسى ، حدثنا عبد الرحمن ، نا سفيان ، عن عون بن ابي جحيفة، وفي خبر الربيع بن سبرة الجهني، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" استتروا في صلاتكم ولو بسهم" وفي خبر ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا صلى احدكم فليصل إلى سترة، وليدن منها" قال ابو بكر: فهذه الاخبار كلها صحاح، قد امر النبي صلى الله عليه وسلم المصلي ان يستتر في صلاته وزعم عبد الكريم، عن مجاهد، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى إلى غير سترة، وهو في فضاء ؛ لان عرفات لم يكن بها بناء على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يستتر به النبي صلى الله عليه وسلم، وقد زجر صلى الله عليه وسلم ان يصلي المصلي إلا إلى سترة. وفي خبر صدقة بن يسار، سمعت ابن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تصلوا إلا إلى سترة" وقد زجر صلى الله عليه وسلم ان يصلي المصلي إلا إلى سترة، فكيف يفعل ما يزجر عنه صلى الله عليه وسلم؟ وفي خبر موسى بن طلحة، عن ابيه، كالدال على ان الحمار إذا مر بين يدي المصلي ولا سترة بين يديه، ضره مرور الحمار بين يديهوَفِي خَبَرِ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَكَزَ عَنَزَةً فَجَعَلَ يُصَلِّي إِلَيْهَا يَمُرُّ مِنْ وَرَائِهَا الْكَلْبُ، وَالْمَرْأَةُ، وَالْحِمَارُ" . ناهُ الدَّوْرَقِيُّ ، نَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، نَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، وَفِي خَبَرِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَتَرُوا فِي صَلاتِكُمْ وَلَوْ بِسَهْمٍ" وَفِي خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيُصَلِّ إِلَى سُتْرَةٍ، وَلْيَدْنُ مِنْهَا" قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَهَذِهِ الأَخْبَارُ كُلُّهَا صِحَاحٌ، قَدْ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُصَلِّيَ أَنْ يَسْتَتِرَ فِي صَلاتِهِ وَزَعَمَ عَبْدُ الْكَرِيمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى إِلَى غَيْرِ سُتْرَةٍ، وَهُوَ فِي فَضَاءٍ ؛ لأَنَّ عَرَفَاتٍ لَمْ يَكُنْ بِهَا بِنَاءٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَتِرُ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ زَجَرَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ الْمُصَلِّي إِلا إِلَى سُتْرَةٍ. وَفِي خَبَرِ صَدَقَةَ بْنِ يَسَارٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لا تُصَلُّوا إِلا إِلَى سُتْرَةٍ" وَقَدْ زَجَرَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ الْمُصَلِّي إِلا إِلَى سُتْرَةٍ، فَكَيْفَ يَفْعَلُ مَا يَزْجُرُ عَنْهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَفِي خَبَرِ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ، كَالدَّالِ عَلَى أَنَّ الْحِمَارَ إِذَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي وَلا سُتْرَةَ بَيْنَ يَدَيْهِ، ضَرَّهُ مُرُورُ الْحِمَارِ بَيْنَ يَدَيْهِ
جناب عون بن ابی جحیفہ کی اپنے والد سے روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برچھی گاڑ کرنماز پڑھنی شروع کی جبکہ اس کے پیچھے سے کُتّا، عورت اور گدھا گزر رہا تھا۔ اور جناب ربیع بن سبرہ جہنی کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت میں ہے کہ اپنی نماز میں سُترہ بنایا کرو۔ خواہ ایک تیر ہی کے ساتھ ہو۔ اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو اسے سُترے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنی چاہیے اور اُسے سُترے کے قریب ہو کر کھڑا ہونا چاہیے ـ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ تمام روایات صحیح ہیں، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کو اپنی نماز میں سُترہ بنانے کا حُکم دیا ہے - جبکہ عبدالکریم نے مجاہد کے واسطے سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھلے میدان میں بغیر سُترے کے نماز کی۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں عرفات میں کوئی ایسی عمارت نہیں تھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سُترہ بناتے، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کو بغیر سُترے کے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ اور صدقہ بن یسار کی روایت میں ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سترہ بنائے بغیر نماز مت پڑھو ـ اور موسٰی بن طلحہ کی اپنے والد محترم سے روایت میں اس بات کی دلیل ہے کہ جب گدھا نمازی کے آگے سے گذرے اور اس کے سامنے سُترہ نہ ہو تو گدھے کا اس کے آگے سے گزرنا اسے نقصان دے گا۔

تخریج الحدیث:


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.