نا محمد بن رافع ، حدثنا إبراهيم بن الحكم بن ابان ، حدثني ابي ، ح وحدثنا محمد بن يحيى ، حدثني إبراهيم بن الحكم ، نا ابي ، ح وحدثنا سعد بن عبد الله بن عبد الحكم ، حدثنا حفص بن عمر المقرئ ، حدثنا الحكم بن ابان ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" ركزت العنزة بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات، فصلى إليها، والحمار من وراء العنزة" . قال ابو بكر: فهذا الخبر مضاد خبر عبد الكريم، عن مجاهد ؛ لان في هذا الخبر ان الحمار إنما كان وراء العنزة، وقد ركز النبي صلى الله عليه وسلم العنزة بين يديه بعرفة، فصلى إليها، وفي خبر عبد الكريم، عن مجاهد، قال: وهو يصلي المكتوبة ليس شيء يستره يحول بيننا وبينه، وخبر عبد الكريم، وخبر الحكم بن ابان قريب من جهة النقل، لان عبد الكريم قد تكلم اهل المعرفة بالحديث في الاحتجاج بخبره، وكذلك خبر الحكم بن ابان، غير ان خبر الحكم بن ابان تؤيده اخبار عن النبي صلى الله عليه وسلم صحاح من جهة النقل وخبر عبد الكريم عن مجاهد يدفعه اخبار صحاح من جهة النقل عن النبي صلى الله عليه وسلم، وهذا الفعل الذي ذكره عبد الكريم، عن مجاهد، عن ابن عباس قد ثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قد زجر عن مثل هذا الفعل في خبر سهل بن ابي حثمة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا صلى احدكم فليصل إلى سترة، وليدن منها، لا يقطع الشيطان عليه صلاته"نَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَكَمِ ، نَا أَبِي ، ح وَحَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" رُكِزَتِ الْعَنَزَةُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ، فَصَلَّى إِلَيْهَا، وَالْحِمَارُ مِنْ وَرَاءِ الْعَنَزَةِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَهَذَا الْخَبَرُ مُضَادُّ خَبَرِ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ ؛ لأَنَّ فِي هَذَا الْخَبَرِ أَنَّ الْحِمَارَ إِنَّمَا كَانَ وَرَاءَ الْعَنَزَةِ، وَقَدْ رَكَزَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَنَزَةَ بَيْنَ يَدَيْهِ بِعَرَفَةَ، فَصَلَّى إِلَيْهَا، وَفِي خَبَرِ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: وَهُوَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ لَيْسَ شَيْءٌ يَسْتُرُهُ يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ، وَخَبَرُ عَبْدِ الْكَرِيمِ، وَخَبَرُ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ قَرِيبٌ مِنْ جِهَةِ النَّقْلِ، لأَنَّ عَبْدَ الْكَرِيمِ قَدْ تَكَلَّمَ أَهْلُ الْمَعْرِفَةِ بِالْحَدِيثِ فِي الاحْتِجَاجِ بِخَبَرِهِ، وَكَذَلِكَ خَبَرِ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، غَيْرَ أَنَّ خَبَرَ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ تُؤَيِّدُهُ أَخْبَارٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِحَاحٌ مِنْ جِهَةِ النَّقْلِ وَخَبَرُ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ مُجَاهِدٍ يَدْفَعُهُ أَخْبَارٌ صِحَاحٌ مِنْ جِهَةِ النَّقْلِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَذَا الْفِعْلُ الَّذِي ذَكَرَهُ عَبْدُ الْكَرِيمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَدْ ثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَدْ زَجَرَ عَنْ مِثْلِ هَذَا الْفِعْلِ فِي خَبَرِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيُصَلِّ إِلَى سُتْرَةٍ، وَلْيَدْنُ مِنْهَا، لا يَقْطَعُ الشَّيْطَانُ عَلَيْهِ صَلاتَهُ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے برچھی گاڑی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سُترہ بنا کر نماز ادا کی جبکہ گدھا برچھی کے پیچھے تھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت عبدلکریم کی مجاہد سے بیان کردہ روایت کے مخالف ہے۔ کیونکہ اس روایت میں ہے کہ گدھا برچھی کے پیچھے تھا جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برچھی اپنے سامنے عرفات میں گاڑی تھی اور اُسے سُترہ بنا کر نماز پڑھی تھی۔ عبدالکریم کی مجاہد سے روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز پڑھا رہے تھے جبکہ ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان حائل ہونے والا سُترہ نہیں تھا۔ عبدالکریم اور حکم بن ابان کی روایات نقل کے اعتبار سے قریب قریب ہیں۔ کیونکہ محدثین نے عبدالکریم کی روایت کو دلیل اور حجت بنانے میں جرح کی ہے ـ اور حکم بن ابان کی روایت کا حال بھی ایسے ہی ہے ـ البتہ حکم بن ابان کی روایت کی تائید نقل کے اعتبار سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث سے ہوتی ہے۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی صحیح احادیث عبد الکریم کی مجاہد سے روایت کو رد کرتی ہیں۔ اور یہ فعل جسے عبدالکریم نے مجاہد رحمه الله کے واسطے سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے تو اس کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ممانعت ثابت ہو چکی ہے۔ حضرت سہل بن ابی حثمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو اسے سُترہ بنا کر نماز پڑھنی چاہیے، اور اسے سُترے کے قریب کھڑے ہونا چاہیے تو شیطان اس کی نماز کو کاٹ نہیں سکے گا۔“