قد يحسب بعض اهل العلم انه خلاف خبر النبي صلى الله عليه وسلم: يقطع الصلاة الحمار والكلب والمراة قَدْ يَحْسِبُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ خِلَافُ خَبَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْحِمَارُ وَالْكَلْبُ وَالْمَرْأَةُ
بعض اہل علم کا خیال ہے کہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے خلاف ہے کہ ”گدھا، کُتّا اور عورت نماز کو کاٹ دیتے ہیں۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں اور فضل رضی اللہ عنہما ایک گدھی پر سوار ہو کر آئے جبکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے تو ہم کچھ صفوں کے آگے سے گزرگئے، پھر ہم اس سے اُترے اور اُسے چرنے کے لئے چھوڑ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کچھ نہ کہا۔ جناب عبدالجبار کی روایت میں ہے ”تو ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع نہیں فرمایا ـ“ جناب مخزومی کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ ”تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کچھ نہ کہا۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت کو امام معمر اور مالک نے اس طرح روایت کیا کہ ”آپ لوگوں کو منیٰ میں نماز پڑھا رہے تھے۔“