ولم يستوعب اخبار النبي صلى الله عليه وسلم في القنوت، فاحتج بها وزعم ان القنوت في الصلاة منسوخ منهي عنه.وَلَمْ يَسْتَوْعِبْ أَخْبَارَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُنُوتِ، فَاحْتَجَّ بِهَا وَزَعَمَ أَنَّ الْقُنُوتَ فِي الصَّلَاةِ مَنْسُوخٌ مَنْهِيٌّ عَنْهُ.
اور نہ قنوت کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی تمام احادیث کا احاطہ کیا ہے، تواس شخص نے ان احادیث سے استدال کیا ہے اور کا گمان ہے کہ نماز میں قنوت کرنا منسوخ اور منع ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری رکعت میں جب رُکوع سے اپنا سر مبارک اُٹھایا تو «رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» پڑھا، پھر یہ دعا مانگی، ”اے اللہ فلاں فلاں شخص پر لعنت فرما۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ منافقین کو بد دعا دی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی۔ «لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ» [ سورة آل عمران ]”اے نبی آپ کا اس معاملے میں کچھ اختیار نہیں، اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرلے، چاہے تو انہیں عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔“