صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
402. ‏(‏169‏)‏ بَابُ تَرْكِ الْقُنُوتِ عِنْدَ زَوَالِ الْحَادِثَةِ الَّتِي لَهَا يَقْنُتُ،
402. جس مصیبت کی وجہ سے قنوت کی جا رہی تھی اس کے ختم ہو جانے پر قنوت ترک کر دینے کا بیان
حدیث نمبر: Q621
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما ترك القنوت بعد شهر لزوال تلك الحادثة التي كان لها يقنت، لا نسخا للقنوت، ولا كما توهم من قال إنه لا يقنت اكثر من شهر‏.‏وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا تَرَكَ الْقُنُوتَ بَعْدَ شَهْرٍ لِزَوَالِ تِلْكَ الْحَادِثَةِ الَّتِي كَانَ لَهَا يَقْنُتُ، لَا نَسْخًا لِلْقُنُوتِ، وَلَا كَمَا تَوَهَّمَ مَنْ قَالَ إِنَّهُ لَا يَقْنُتُ أَكْثَرَ مِنْ شَهْرٍ‏.‏
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس مصیبت کے نازل ہونے کی وجہ سے قنوت کر رہے تھے اس کے ختم ہونے پر ایک ماہ کے بعد قنوت چھوڑ دی تھی۔ قنوت کے منسوخ ہونے کی وجہ سے نہیں چھوڑی تھی۔ اور نہ اس لیے چھوڑی تھی جیساکہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ایک ماہ سے زائد قنوت جائز نہیں ہے۔

حدیث نمبر: 621
Save to word اعراب
نا علي بن سهل الرملي ، نا الوليد بن مسلم ، حدثني ابو عمرو الاوزاعي ، عن يحيى ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قنت في صلاة شهرا، يقول في قنوته:" اللهم انج الوليد بن الوليد، اللهم انج سلمة بن هشام، اللهم انج عياش بن ابي ربيعة، اللهم انج المستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف". قال ابو هريرة: فاصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم فلم يدع لهم، فذكرت ذلك له، فقال:" او ما تراهم قد قدموا؟" نا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ ، نا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ فِي صَلاةٍ شَهْرًا، يَقُولُ فِي قُنُوتِهِ:" اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينِ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَدْعُ لَهُمْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" أَوَ مَا تَرَاهُمْ قَدْ قَدِمُوا؟"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ تک نماز میں قنوت نازلہ پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ فرماتے، «اللهمَّ أَنْجِ عَيَّاش بن أبي ربيعة، اللهمَّ أَنْجِ سَلَمَة بنَ هشام، اللهم أَنْجِ الوليد بن الوليد، اللهم أَنْجِ المستضعفين من المؤمنين، اللهمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَك على مُضَر، اللهمَّ اجعلها سنين كسِنِي يوسف» ‏‏‏‏ اے اللہ، ولید بن الولید کو نجات عطا فرما، اے اللہ، سلمہ بن ہشام کو رہائی نصیب فرما، اے اﷲ، عیاش بن ابی ربیعہ کو آزادی دیدے، اے ﷲ کمزور مومنوں کو نجات عطا فرما دے، اے اﷲ، مضر پر اپنا سخت عذاب نازل فرما، اے اللہ، ان پر سیدنا یوسف علیہ السلام کے زمانے کے قحط کی طرح کا قحط مسلط کر دے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز صبح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا نہ کی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد دلایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اُنہیں دیکھا نہیں کہ وہ (‏‏‏‏آزادی پانے کے بعد) آچکے ہیں (‏لہٰذا اب قنوت کی ضرورت باقی نہیں رہی) ‏‏‏‏۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.