ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
والدليل على ان الاجير إذا اجر نفسه بكذا، وحج عن نفسه كانت له الاجرة على مستاجره، واداء الفرض عن نفسه جائزوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْأَجِيرَ إِذَا أَجَّرَ نَفْسَهُ بِكَذَا، وَحَجَّ عَنْ نَفْسِهِ كَانَتْ لَهُ الْأُجْرَةُ عَلَى مُسْتَأْجِرِهِ، وَأَدَاءُ الْفَرْضِ عَنْ نَفْسِهِ جَائِزٌ
جناب سعید بن جبیر رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس حاضر ہوا اور اُس نے عرض کیا کہ میں نے ایک قوم کی مزدوری کے لئے اپنے آپ کو پیش کیا پھر میں نے اپنی مزدوری یا ساری مزدوری اس شرط پر چھوڑ دی کہ وہ مجھے مناسک حج ادا کرنے کی اجازت دیںگے تو کیا میرا حج میرے لئے کافی ہوگا؟ تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا، ہاں یہ شخص اُن لوگوں میں سے ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا «أُولَٰئِكَ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّمَّا كَسَبُوا ۚ وَاللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ» [ سورة البقرة: 202] انہی لوگوں کے لئے ان کی کمائی کا حصّہ ہے اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔“