صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2146. ‏(‏405‏)‏ بَابُ الْحَجِّ عَنِ الْمَيِّتِ بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ عَلَى أَصْلِنَا‏.‏
2146. میت کی طرف سے حج کرنے کا بیان اس سلسلے میں وارد روایت ہمارے اصول کے مطابق مجمل ہے، مفصل نہیں ہے
حدیث نمبر: 3034
Save to word اعراب
حدثنا عمران بن موسى القزاز ، عن عبد الوارث بن سعيد ، حدثنا ابو التياح ، حدثنا موسى بن سلمة الهذلي ، قال: انطلقت انا، وسنان بن سلمة معتمرين، فلما نزلنا البطحاء، قلت: انطلق إلى ابن العباس نتحدث إليه، قال: قلت يعني لابن عباس إن والدة لي بالمصر، وإني اغزو في هذه المغازي افيجزئ عنها ان اعتق، وليست معي؟ قال: افلا انبئك باعجب من ذلك. امرت امراة سنان بن عبد الله الجهني ان تسال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ان امها ماتت، وما تحج اما تجزئ عن امها ان تحج عنها قال:" نعم، لو كان على امها دين قضته عنها، الم يكن يجزئ عنها، فلتحج عن امها" حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ ، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَلَمَةَ الْهُذَلِيُّ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا، وَسِنَانُ بْنُ سَلَمَةَ مُعْتَمِرِينَ، فَلَمَّا نَزَلْنَا الْبَطْحَاءَ، قُلْتُ: انْطَلِقْ إِلَى ابْنِ الْعَبَّاسِ نَتَحَدَّثْ إِلَيْهِ، قَالَ: قُلْتُ يَعْنِي لابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ وَالِدَةً لِي بِالْمِصْرِ، وَإِنِّي أَغْزُو فِي هَذِهِ الْمَغَازِي أَفَيُجْزِئُ عَنْهَا أَنْ أُعْتِقَ، وَلَيْسَتْ مَعِي؟ قَالَ: أَفَلا أُنَبِّئُكَ بِأَعْجَبَ مِنْ ذَلِكَ. أَمَرْتُ امْرَأَةَ سِنَانِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيِّ أَنْ تَسْأَلَ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أُمَّهَا مَاتَتْ، وَمَا تَحُجُّ أَمَا تُجْزِئُ عَنْ أُمِّهَا أَنْ تَحُجَّ عَنْهَا قَالَ:" نَعَمْ، لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّهَا دَيْنٌ قَضَتْهُ عَنْهَا، أَلَمْ يَكُنْ يُجْزِئُ عَنْهَا، فَلْتَحُجَّ عَنْ أُمِّهَا"
جناب موسیٰ بن سلمہ ہذلی بیان کرتے ہیں کہ میں اور سنان بن سلمہ عمرہ ادا کرنے کے لئے گئے، جب ہم وادی بطحا میں اُترے تو میں نے کہا کہ چلو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس حاضر ہوکر اُن سے گفتگو کرتے ہیں۔ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ میری والدہ محترمہ مصر میں ہیں اور میں ادھر غزوات میں شریک رہتا ہوں کیا اگر میں ان کی طرف سے غلام آزاد کروں تو اُنھیں اس کا اجر وثواب ملے گا جبکہ وہ میرے ساتھ نہیں ہیں؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا، کیا میں تمھیں اس سے بھی زیادہ تعجب والی بات نہ بتاؤں؟ میں نے سنان بن عبدالجہنی کی بیوی سے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا یہ مسئلہ پوچھے کہ ان کی والدہ فوت ہوگئی ہیں اور انھوں نے حج نہیں کیا تھا، اگر وہ اُن کی طرف سے حج ادا کریں تو کیا وہ انھیں کفایت کریگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگر اس کی والدہ کے ذمہ قرض ہوتا اور وہ ان کی طرف سے ادا کرتی تو کیا وہ اسے کفایت نہ کرتا، اُسے چاہیے کہ وہ اپنی والدہ کی طرف سے حج ادا کرے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.