ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدثنا علي بن حجر ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، حدثنا محمد وهو ابن ابي حرملة ، عن كريب مولى ابن عباس، قال كريب: فاخبرني عبد الله بن العباس ، ان الفضل ، اخبره" ان النبي صلى الله عليه وسلم لم يزل يلبي حتى رمى الجمرة" ، قال ابو بكر: خرجت طرق اخبار النبي صلى الله عليه وسلم انه لم يزل يلبي حتى رمى الجمرة في كتابي الكبير، وهذه اللفظة دالة على انه لم يزل يلبي رمي الجمرة بسبع حصيات إذ هذه اللفظة: حتى رمى الجمرة وحتى رمى جمرة العقبة ظاهرها حتى رمى جمرة العقبة بتمامها إذ غير جائز من جنس العربية إذا رمى الرامي حصاة واحدة ان يقال: رمى الجمرة، وإنما يقال: رمى الجمرة إذا رماها بسبع حصياتحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كُرَيْبٌ: فَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ ، أَنَّ الْفَضْلَ ، أَخْبَرَهُ" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَرَّجْتُ طُرُقَ أَخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ فِي كِتَابِي الْكَبِيرِ، وَهَذِهِ اللَّفْظَةُ دَالَّةٌ عَلَى أَنَّهُ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي رَمْيَ الْجَمْرَةِ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ إِذْ هَذِهِ اللَّفْظَةُ: حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ وَحَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ ظَاهِرُهَا حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ بِتَمَامِهَا إِذْ غَيْرُ جَائِزٍ مِنْ جِنْسِ الْعَرَبِيَّةِ إِذَا رَمَى الرَّامِي حَصَاةً وَاحِدَةً أَنْ يُقَالَ: رَمَى الْجَمْرَةَ، وَإِنَّمَا يُقَالُ: رَمَى الْجَمْرَةَ إِذَا رَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ پر رمی کرنے تک مسلسل تلبیہ پکارتے رہتے تھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان روایات کے طرق کتاب الکبیر میں بیان کردیئے ہیں کہ آپ نے جمرہ عقبہ پر رمی کرنے تک مسلسل تلبیہ پکارا ہے۔ اور یہ الفاظ اس بات کی دلیل ہیں کہ آپ نے سات کنکریاں مارنے تک تلبیہ جاری رکھا تھا کیونکہ یہ الفاظ حتّیٰ کہ آپ نے رمی کرلی اس کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ تمام کنکریاں مارلیں۔ کیونکہ عربی زبان کے لحاظ سے یہ درست نہیں کہ جب رمی کرنے والا صرف ایک کنکری مارلے تو اس کے بارے میں کہا جائے کہ اس نے جمرے پر رمی پوری کرلی ہے بلکہ یہ الفاظ اس وقت کہے جائیںگے جب وہ مکمّل سات کنکریاں مارلے۔