صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2001. ‏(‏260‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدُّعَاءِ عَلَى الْمَوْقِفِ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ إِنْ ثَبَتَ الْخَبَرُ،
2001. عرفات کی شام کو میدان عرفات میں خصوصی دعا کا بیان، بشرطیکہ یہ حدیث صحیح ہو
حدیث نمبر: Q2841
Save to word اعراب
ولا اخال إلا انه ليس في الخبر حكم، وإنما هو دعاء، فخرجنا هذا الخبر وإن لم يكن ثابتا من جهة النقل إذ هذا الدعاء مباح ان يدعو به على الموقف وغيره‏.‏وَلَا أَخَالُ إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ فِي الْخَبَرِ حُكْمٌ، وَإِنَّمَا هُوَ دُعَاءٌ، فَخَرَّجْنَا هَذَا الْخَبَرَ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ ثَابِتًا مِنْ جِهَةِ النَّقْلِ إِذْ هَذَا الدُّعَاءُ مُبَاحٌ أَنْ يَدْعُوَ بِهِ عَلَى الْمَوْقِفِ وَغَيْرِهِ‏.‏

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2841
Save to word اعراب
روى قيس بن الربيع ، عن الاغر ، عن خليفة بن حصين ، عن علي ، قال: كان اكثر دعاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بعشية عرفة:" اللهم لك الحمد كالذي نقول، وخيرا مما نقول، اللهم لك صلاتي ونسكي، ومحياي ومماتي، إليك مآبي، ولك ربي ترائي، اللهم إني اعوذ بك من عذاب القبر، ووسوسة الصدر، وشتات الامر، اللهم إني اسالك من خير ما تجيء به الريح، واعوذ بك من شر ما تجيء به الريح" ، ثناه يوسف بن موسى ، حدثنا عبد الله بن موسى ، عن قيس بن الربيع رَوَى قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ ، عَنِ الأَغَرِّ ، عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ حَصِينٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَشِيَّةِ عَرَفَةَ:" اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَالَّذِي نَقُولُ، وَخَيْرًا مِمَّا نَقُولُ، اللَّهُمَّ لَكَ صَلاتِي وَنُسُكِي، وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي، إِلَيْكَ مَآبِي، وَلَكَ رَبِّي تَرَائِي، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَوَسْوَسَةِ الصَّدْرِ، وَشَتَاتِ الأَمْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَجِيءُ بِهِ الرِّيحُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَجِيءُ بِهِ الرِّيحُ" ، ثَنَاهُ يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ قَيْسِ بْنِ الرَّبِيعِ
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات کی شام کو یہ دعا بکثرت پڑھی تھی «‏‏‏‏اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَالَّذِي تَقُولُ وَخَيْرًا مِمَّا نَقُولُ اللَّهُمَّ لَكَ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِي وَإِلَيْكَ مَآبِي وَلَكَ رَبِّ تُرَاثِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَوَسْوَسَةِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الأَمْرِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَجِيءُ بِهِ الرِّيحُ» ‏‏‏‏ ‏ اے اللہ، تمام تعریفیں تیری ہی ہیں جیسے تو نے اپنے لئے بیان کی ہیں، اور جو تعریفیں ہم بیان کرتے ہیں، اس سے بہتر واعلیٰ تیری تعریفیں ہیں اے اللہ، میری نماز تیرے ہی لئے ہے۔ میری قربانی میرا جینا، میرا مرنا تیرے لئے ہے۔ تیری ہی طرف میرا لوٹنا ہے۔ اے میرے رب، میری میراث تیرے لئے ہے۔ اے اللہ، میں قبر کے عذاب، سینے کے وسوسوں اور معاملات کے بگاڑ و فساد سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ، میں تجھ سے اس خیر و بھلائی کا سوال کرتا ہوں جو ہوا لیکر آتی ہے اور اس شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو ہوا لیکر آتی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.