ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
ولا اخال إلا انه ليس في الخبر حكم، وإنما هو دعاء، فخرجنا هذا الخبر وإن لم يكن ثابتا من جهة النقل إذ هذا الدعاء مباح ان يدعو به على الموقف وغيره.وَلَا أَخَالُ إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ فِي الْخَبَرِ حُكْمٌ، وَإِنَّمَا هُوَ دُعَاءٌ، فَخَرَّجْنَا هَذَا الْخَبَرَ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ ثَابِتًا مِنْ جِهَةِ النَّقْلِ إِذْ هَذَا الدُّعَاءُ مُبَاحٌ أَنْ يَدْعُوَ بِهِ عَلَى الْمَوْقِفِ وَغَيْرِهِ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات کی شام کو یہ دعا بکثرت پڑھی تھی «اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَالَّذِي تَقُولُ وَخَيْرًا مِمَّا نَقُولُ اللَّهُمَّ لَكَ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِي وَإِلَيْكَ مَآبِي وَلَكَ رَبِّ تُرَاثِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَوَسْوَسَةِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الأَمْرِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَجِيءُ بِهِ الرِّيحُ» ”اے اللہ، تمام تعریفیں تیری ہی ہیں جیسے تو نے اپنے لئے بیان کی ہیں، اور جو تعریفیں ہم بیان کرتے ہیں، اس سے بہتر واعلیٰ تیری تعریفیں ہیں اے اللہ، میری نماز تیرے ہی لئے ہے۔ میری قربانی میرا جینا، میرا مرنا تیرے لئے ہے۔ تیری ہی طرف میرا لوٹنا ہے۔ اے میرے رب، میری میراث تیرے لئے ہے۔ اے اللہ، میں قبر کے عذاب، سینے کے وسوسوں اور معاملات کے بگاڑ و فساد سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ، میں تجھ سے اس خیر و بھلائی کا سوال کرتا ہوں جو ہوا لیکر آتی ہے اور اس شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو ہوا لیکر آتی ہے۔“