ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
إذ الطواف بالبيت إنما جعل لإقامة ذكر الله، لا بحديث الناس والاشتغال بما لا يجري على الطائف نفعا في الآخرة، وإن كان التكلم بالخير في الطواف طلقا مباحا، وإن لم يكن ذلك الكلام ذكر الله إِذِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ إِنَّمَا جُعِلَ لِإِقَامَةِ ذِكْرِ اللَّهِ، لَا بِحَدِيثِ النَّاسِ وَالِاشْتِغَالِ بِمَا لَا يُجْرِي عَلَى الطَّائِفِ نَفْعًا فِي الْآخِرَةِ، وَإِنْ كَانَ التَّكَلُّمُ بِالْخَيْرِ فِي الطَّوَافِ طَلْقًا مُبَاحًا، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ ذَلِكَ الْكَلَامُ ذِكْرَ اللَّهِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”بیشک جمرات کو رمی کرنا اور بیت اللہ شریف کا طواف کرنا، یہ سب اللہ تعالی کے ذکر کرنے کے لئے مقرر کیے گئے ہیں، اس کے سوا کوئی مقصد نہیں۔“ جناب بندار کی روایت انہی الفاظ پر ختم ہو جاتی ہے۔ دیگر راویوں کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ صفا اور مروہ کی سعی کرنے کا مقصد بھی اللہ تعالی کا ذکر کرنا ہے۔