ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
ناويا باستلامه طاعة الله وتقربا إليه، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اعلم ان للمرء ما نوى نَاوِيًا بِاسْتِلَامِهِ طَاعَةَ اللَّهِ وَتَقَرُّبًا إِلَيْهِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ لِلْمَرْءِ مَا نَوَى
اس کے لئے نہیں جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کے تقرب کے حصول کی نیت سے اس کا استلام کرتا ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ آدمی کو وہی ملیگا جس کی اُس نے نیت کی ہوگی
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حجراسود قیامت کے دن ابی قُبیس پہاڑ سے بھی بڑا بن کر آئیگا، اس کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہوںگے، جس شخص نے (اس کی گواہی کے حصول کی) نیت سے اس کا استلام کیا ہوگا یہ اُس شخص کے بارے میں گواہی دیگا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا دایاں ہاتھ ہے جس کے ساتھ وہ اپنی مخلوق سے مصافحہ کرتا ہے۔