ارشادِ باری تعالیٰ ہے: «إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ» [ سورة البقرة: 271 ]”اگر تم اعلانیہ صدقات دو تو یہ اچھی بات ہے اور اگر تم اسے چھپا کر فقیروں کو دو تو وہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے ...“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو اُس نے کہا کہ اے بنی عبدالمطلب کے بیٹے «السَّلامُ عَلَيْك» ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «وَعَلَيْك» اور تم پر بھی سلامتی ہو۔“ اُس نے کہا کہ میں نبی سعد بن بکر کی شاخ بیاض کا ایک آدمی ہوں۔ اور میں اپنی قوم کا پیغامبر اور آپ کی طرف اُن کا قاصد ہوں میں آپ سے چند سوالات کروںگا اور اس پوچھنے میں سختی کروںگا میں آپ کو قسم دوںگا اور قسم دینے میں بھی سخت رویہ اختیار کروںگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابن سعد کے بھائی، جو چاہو پوچھو۔“ اُس نے کہا کہ آپ کو کس نے پیدا کیا ہے۔ آپ سے پہلے لوگوں کو کس نے پیدا کیا تھا اور آپ کے بعد آنے والوں کو کون پیدا کرنے والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ“ اُس نے کہا تو میں آپ کو اُسی اللہ کی قسم دیکر پوچھتا ہوں، کیا اُس نے تمہیں رسول بنایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ اس نے کہا، بلاشبہ ہم نے آپ کے خط میں پڑھا ہے اور آپ کے عامل نے بھی بتایا ہے کہ ہمارے جانوروں کی زکوٰۃ وصول کریگا اور ہمارے فقراء میں تقسیم کریگا؟ تو میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، کیا اللہ نے آپ کو اس بات کا حُکم دیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد «إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ» [ سورة البقرة: 271 ]”اگر تم ظاہر کرکے صدقہ کرو وہ اچھا ہے۔“ اسی مسئلے کے متعلق ہے۔