صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں قیام کرنے کے ابواب کا مجموعہ
1524.
1524. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے رمضان المبارک کی راتوں میں اس لئے قیام نہیں کی تھا کہ آپ ڈرگئے تھے کہ کہیں آپ کی اُمّت پر قیام اللیل فرض نہ کردیا جائے پھر وہ اس سے عاجز آجائیں گے
حدیث نمبر: 2207
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا يونس ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج في جوف الليل فصلى في المسجد، فصلى رجال بصلاته، فاصبح ناس يتحدثون بذلك، فلما كانت الليلة الثالثة كثر اهل المسجد، فخرج فصلى فصلوا بصلاته، فلما كانت الليلة الرابعة عجز المسجد عن اهله، فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطفق رجال منهم ينادون: الصلاة، فلا يخرج، فكمن رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى خرج لصلاة الفجر، فلما قضى الفجر قام فاقبل عليهم بوجهه، فتشهد، فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال:" اما بعد ؛ فإنه لم يخف علي شانكم، ولكني خشيت ان تفترض عليكم صلاة الليل، فتعجزوا عنها". وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرغبهم في قيام رمضان من غير ان يامر بعزيمة امر، فيقول:" من صام رمضان إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه" . فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان الامر كذلك في خلافة ابي بكر، وصدرا من خلافة عمر، حتى جمعهم عمر على ابي بن كعب، وصلى بهم، فكان ذلك اول ما اجتمع الناس على قيام رمضانحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلاتِهِ، فَأَصْبَحَ نَاسٌ يَتَحَدَّثُونَ بِذَلِكَ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الثَّالِثَةُ كَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ فَصَلَّى فَصَلُّوا بِصَلاتِهِ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَفِقَ رِجَالٌ مِنْهُمْ يُنَادُونَ: الصَّلاةَ، فَلا يَخْرُجُ، فَكَمُنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى خَرَجَ لِصَلاةِ الْفَجْرِ، فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ قَامَ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ، فَتَشَهَّدَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ ؛ فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ شَأْنُكُمْ، وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْتَرَضَ عَلَيْكُمْ صَلاةُ اللَّيْلِ، فَتَعْجِزُوا عَنْهَا". وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُهُمْ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَ بِعَزِيمَةِ أَمْرٍ، فَيَقُولُ:" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" . فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ الأَمْرُ كَذَلِكَ فِي خِلافَةِ أَبِي بَكْرٍ، وَصَدْرًا مِنْ خِلافَةِ عُمَرَ، حَتَّى جَمَعَهُمْ عُمَرُ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَصَلَّى بِهِمْ، فَكَانَ ذَلِكَ أَوَّلَ مَا اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَى قِيَامِ رَمَضَانَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کو گھر سے نکلے اور مسجد میں نفل نمازپڑھی تو کچھ صحابہ کرام نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی تو صبح کے وقت لوگ آپس میں اس بارے میں بات چیت کرتے رہے۔ پھر جب تیسری رات ہوئی تو مسجد میں نمازیوں کی تعداد بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے مسجد میں تشریف لائے اور نماز ادا کی تو لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ نماز ادا کی۔ پھرجب چوتھی رات ہوئی تو لوگ مسجد میں پورے نہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس تشریف نہ لائے۔ پس کچھ لوگوں نے نماز، نماز پکارنا شروع کر دیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف نہ لائے بلکہ اندر ہی تشریف فرما رہے۔ حتّیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کے لئے باہر تشریف لائے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر مکمّل کرلی تو آپ کھڑے ہوئے، صحابہ کی طرف اپنے چہرہ اقدس کے ساتھ متوجہ ہوئے، تشہد پڑھا، اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فریا: اما بعد، بیشک مجھ پر تمہاری آمد مخفی نہیں تھی لیکن مجھے ڈر ہوا کہ کہیں تم پر رات کی نفل نماز فرض نہ قرار دیدی جائے پھر تم اس کی ادائیگی سے عاجز آجاؤ گے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وجوبی حُکم دیئے بغیر انہیں رمضان المبارک میں نفل نماز پڑھنے کی ترغیب اور شوق دلاتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جس شخص نے رمضان کے روزے ایمان اور ثواب کی نیت سے رکھے تو اُس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی سالوں میں رات کی نماز کا طریقہ کار یہی رہا۔ حتّیٰ کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر جمع کردیا چنانچہ اُنہوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ اس طرح لوگ پہلی مرتبہ رمضان المبارک میں قیام اللیل کے لئے جمع ہوئے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.