صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں قیام کرنے کے ابواب کا مجموعہ
1522.
1522. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تین راتوں میں خصوصاً قیام، ان میں شب قدر کے ہونے کی وجہ سے کرایا تھا
حدیث نمبر: 2205
Save to word اعراب
حدثنا عبدة بن عبد الله ، حدثنا زيد ، حدثنا معاوية ، حدثني ابو الزاهرية ، عن جبير بن نفير الحضرمي ، عن ابي ذر ، قال: قام بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في شهر رمضان ليلة ثلاث وعشرين إلى ثلث الليل الاول، ثم قال:" ما احسب ما تطلبون إلا وراءكم"، ثم قام ليلة خمس وعشرين إلى نصف الليل، ثم قال:" ما احسب ما تطلبون إلا وراءكم"، ثم قمنا ليلة سبع وعشرين إلى الصبح . قال ابو بكر: هذه اللفظة:" إلا وراءكم"، هو عندي من باب الاضداد، ويريد: امامكم ؛ لان ما قد مضى هو وراء المرء، وما يستقبله هو امامه، والنبي صلى الله عليه وسلم إنما اراد:" ما احسب ما تطلبون" اي: ليلة القدر، إلا فيما تستقبلون، لا انها فيما مضى من الشهر، وهذا كقوله عز وجل: وكان وراءهم ملك ياخذ كل سفينة غصبا سورة الكهف آية 79. يريد: وكان امامهمحَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَامَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لَيْلَةَ ثَلاثٍ وَعِشْرِينَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الأَوَّلِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا أَحْسِبُ مَا تَطْلُبُونَ إِلا وَرَاءَكُمْ"، ثُمَّ قَامَ لَيْلَةَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا أَحْسِبُ مَا تَطْلُبُونَ إِلا وَرَاءَكُمْ"، ثُمَّ قُمْنَا لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ إِلَى الصُّبْحِ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ:" إِلا وَرَاءَكُمْ"، هُوَ عِنْدِي مِنْ بَابِ الأَضْدَادِ، وَيُرِيدُ: أَمَامَكُمْ ؛ لأَنَّ مَا قَدْ مَضَى هُوَ وَرَاءُ الْمَرْءِ، وَمَا يَسْتَقْبِلُهُ هُوَ أَمَامُهُ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ:" مَا أَحْسِبُ مَا تَطْلُبُونَ" أَيْ: لَيْلَةَ الْقَدْرِ، إِلا فِيمَا تَسْتَقْبِلُونَ، لا أَنَّهَا فِيمَا مَضَى مِنَ الشَّهْرِ، وَهَذَا كَقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَكَانَ وَرَاءَهُمْ مَلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْبًا سورة الكهف آية 79. يُرِيدُ: وَكَانَ أَمَامَهُمْ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں تئیسویں رات کو ہمیں پہلی تہائی رات تک نفل پڑھائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ تم جسے تلاش کر رہے ہو وہ تمہارے آگے ہے۔ پھر پچیسویں رات کو آدھی رات تک قیام کیا۔ پھر فرمایا: میراخیال ہے کہ تمہاری مطلوبہ چیز آگے ہے۔ پھر ہم نے ستا ئیسویں رات کو صبح تک نفل پڑھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ الاّ وراءكم (تمہارے پیچھے) یہ میرے نزدیک المستدرک للحاکم ضداد کے باب سے ہے۔ اور آپ کی مراد اس سے آگے ہے کیونکہ جو چیز گزر جائے وہ آدمی کے پیچھے ہوتی ہے اور جو آنے والی ہو وہ اُس کے آگے ہوتی ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ ہے کہ میرے خیال میں جو تم طلب کر رہے ہو یعنی شب قدر، تو وہ تمہارے آگے ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ وہ گزشتہ دنوں میں تھی اور آپ کا یہ فرمان اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے «‏‏‏‏وَكَانَ وَرَاءَهُم مَّلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْبًا» ‏‏‏‏ [ سورة الكهف: 79 ] جب کہ ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر کشتی غصب کرلیتا تھا۔ آیت میں مذکور لفظ وَرَاءَهُم کا معنی بھی ان کے آگے ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.