سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رمضان المبارک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روزے رکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قیام نہیں کرایا۔ حتّیٰ کہ رمضان کے سات دن باقی رہ گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قیام کرایا حتّیٰ کہ ایک تہائی رات گزر گئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھٹی رات میں ہمیں قیام نہیں کرایا اور پانچویں رات ہمیں آدھی رات تک نفل پڑھائے تو میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، کاش آپ ہمیں ہماری بقیہ رات بھی نفل پڑھاتے تو کیا ہی اچھا ہوتا۔ آپ نے فرمایا: ”بیشک جس شخص نے امام کے ساتھ قیام کیا حتّیٰ کہ امام فارغ ہوگیا تو اُس کے لئے پوری رات کا قیام لکھا جاتا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قیام نہ کرایا حتّیٰ کہ تین دن باقی رہ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری رات ہمیں قیام کرایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں اور عورتوں کو بھی جمع کیا اور ہمیں اس قدر طویل قیام کرایا کہ ہمیں خطرہ ہوا کہ ہماری فلاح رہ جائے گی۔ میں نے عرض کی کہ فلاح کیا ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ”سحری کا کھانا“۔