بذكر خبر مختصر غير متقصى لو حمل الخبر على ظاهره كان شهود الجماعة في الليلة المطيرة والباردة معصية، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد امر بالصلاة في الرحال. بِذِكْرِ خَبَرٍ مُخْتَصَرٍ غَيْرِ مُتَقَصًّى لَوْ حُمِلَ الْخَبَرُ عَلَى ظَاهِرِهِ كَانَ شُهُودُ الْجَمَاعَةِ فِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ وَالْبَارِدَةِ مَعْصِيَةً، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِالصَّلَاةِ فِي الرِّحَالِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اُنہوں نے نماز کے لئے اذان دی پھر یہ کلمات پکارے: «صَلُّوا فِيْ رِحَالِكُمْ» ”اپنے ٹھکانوں اور گھروں میں نماز ادا کرو۔“ پھر انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں بارش اور سردی والی رات ایسا ہی کرتے تھے - امام ابوبکر رحمه اللہ فرماتے ہیں کہ اس لفظ ”بارش اور سردی والی رات“ کے دو معنی ہیں، ایک یہ کہ اس سے مراد ایسی رات ہو جس میں بارش اور سردی دونوں ہوں - اور یہ بھی ممکن ہے کہ اُن کی مراد بارش والی رات اور سردی والی رات (الگ الگ) ہو - اگرچہ دونوں علتیں ایک ہی رات میں جمع نہ ہوں اور جناب حماد بن زید کی روایت میں اس بات کی دلیل ہے کہ اُن کی مراد کوئی ایک معنی ہے - بارش والی رات یا سردی والی رات۔“