وفي خبر معمر، عن الزهري: إني قد انكرت بصري. وهذه اللفظة قد تقع على من في بصره سوء، وإن كان يبصر بصر سوء، وقد يجوز ان يكون قد صار اعمى لا يبصر، لست اشك إلا انه قد صار بعد ذلك اعمى لم يكن يبصر، فاما وقت سؤاله النبي صلى الله عليه وسلم، فإنما سال إلى ان ايقنت في لفظ هذا الخبر. حدثنا بخبر معمر: محمد بن يحيى ، نا عبد الرزاق ، انا معمر ، عن الزهري ، حدثني محمود بن الربيع ، عن عتبان بن مالك ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: إني قد انكرت بصري، وإن السيول تحول بيني وبين مسجد قومي، ولوددت انك جئت،" وصليت في بيتي مكانا اتخذه مسجدا"، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افعل إن شاء الله"، وذكر الحديث بتمامهوَفِي خَبَرِ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ: إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي. وَهَذِهِ اللَّفْظَةُ قَدْ تَقَعُ عَلَى مَنْ فِي بَصَرِهِ سَوْءٌ، وَإِنْ كَانَ يُبْصِرُ بَصَرَ سَوْءٍ، وَقَدْ يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ قَدْ صَارَ أَعْمَى لا يُبْصِرُ، لَسْتُ أَشُكُّ إِلا أَنَّهُ قَدْ صَارَ بَعْدَ ذَلِكَ أَعْمَى لَمْ يَكُنْ يُبْصِرُ، فَأَمَّا وَقْتَ سُؤَالِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّمَا سَأَلَ إِلَى أَنْ أَيْقَنْتُ فِي لَفْظِ هَذَا الْخَبَرِ. حَدَّثَنَا بِخَبَرِ مَعْمَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أنا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي، وَإِنَّ السُّيُولَ تَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي، وَلَوَدِدْتُ أَنَّكَ جِئْتَ،" وَصَلَّيْتَ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مَسْجِدًا"، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِتَمَامِهِ
جناب معمر کی امام زہری سے روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ بیشک میری نظر کمزور ہوگئی ہے۔ یہ الفاظ اس شخص پر بولے جاتے ہیں جس کی بینائی میں نقص و کمزوری ہو اگرچہ اسے تھوڑا سا دکھائی بھی دیتا ہو - اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ مکمّل نابینا ہو چکے ہوں اور اُنہیں کچھ دکھائی نہ دیتا ہو- مجھے اس بارے میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ بعد میں مکمّل بینائی سے محروم ہوگئے تھے، وہ بالکل دیکھ نہیں سکتے تھے۔ لیکن جب اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا تھا تو اُس وقت اُن کی بینائی میں کچھ نقص تھا (مکمّل نابینا نہ تھے) حتّیٰ کہ مجھے اس روایت کے الفاظ سے یقین ہوگیا (کہ واقعی وہ سوال کے وقت مکمّل نابینا نہ تھے)۔ جناب معمر کی روایت میں الفاظ ہیں۔ سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی، بلاشبہ میری نظر کمزور ہوگئی ہے اور سیلاب میرے اور میری قوم کی مسجد کے درمیان حائل ہو جاتا ہے۔ (اس لئے) میری خواہش ہے کہ آپ تشریف لائیں اور میرے گھر کسی جگہ نماز ادا کریں جسے میں اپنے لئے جائے نماز بنا لوں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں (تمہاری یہ خواہش پوری) کروں گا ان شاء اللہ۔“ پھر مکمْل حدیث بیان کی۔