والبيان ان صلاته خلف الصف وحده غير جائزة، يجب عليه استقبالها، وان قوله: لا صلاة له من الجنس الذي نقول: إن العرب تنفي الاسم عن الشيء لنقصه عن الكمالوَالْبَيَانُ أَنَّ صَلَاتَهُ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ غَيْرُ جَائِزَةٍ، يَجِبُ عَلَيْهِ اسْتِقْبَالُها، وَأَنَّ قَوْلَهُ: لَا صَلَاةَ لَهُ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي نَقُولُ: إِنَّ الْعَرَبَ تَنْفِي الِاسْمَ عَنِ الشَّيْءِ لِنَقْصِهِ عَنِ الْكَمَالِ
سیدنا علی بن شیبان رضی اللہ عنہ جو کہ وفد کے رکن تھے، فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل کی تو ایک شخص کو دیکھا جو صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھ رہا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کے پاس کھڑے ہوگئے، یہاں تک کہ اُس نے اپنی نماز مکمّل کرلی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے کہا: ”اپنی نماز دوبارہ پڑھو کیونکہ صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی ـ“